head lines
ملک بھر میں 18 گھنٹے کیلئے انٹرنیٹ سروس متاثر، صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا
ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں تعطل کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پی ٹی سی ایل اور دیگر ٹیلی کام کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ منگل کے روز ملک میں 18 گھنٹے کیلئے انٹرنیٹ سروسز متاثر رہیں گی۔
یہ تعطل صبح 11 بجے سے شروع ہو کر رات تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق، انٹرنیٹ فراہمی میں رکاوٹ سب میرین کیبل کی مرمت کے باعث پیش آئے گی۔
کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مرمتی کام کے دوران صارفین کو انٹرنیٹ سروسز تک محدود یا منقطع رسائی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور کے شہری پہلے ہی گزشتہ چند دنوں سے مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہیں۔
اب سب میرین کیبل کی مرمت کے بعد صورتحال مزید سنگین ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے دنیا کے سست ترین ممالک میں شامل ہے۔
عالمی ادارے اوکلا اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈکس کے مطابق پاکستان میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار عالمی سطح پر 12 فیصد کم ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک گزشتہ برس موبائل انٹرنیٹ میں 100 ویں اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ میں 141 ویں نمبر پر رہا۔
پاکستان میں صارفین کو روزمرہ کی بنیاد پر واٹس ایپ، ویڈیو اسٹریمنگ اور فائل ڈاؤن لوڈ میں مشکلات درپیش ہیں۔
یہ صورتحال اس وقت مزید تشویشناک بن جاتی ہے جب وی پی این سروسز تک بھی محدود رسائی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔
ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی اوسط ڈاؤن لوڈ رفتار 7.85 Mbps ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ سال مئی میں رپورٹ کیا گیا کہ پاکستان دنیا کے سست ترین انٹرنیٹ رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں براڈ بینڈ اسپیڈ صرف 15.52 Mbps جبکہ موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ 19.59 Mbps رہی۔
head lines
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی حلف برداری کا فیصلہ محفوظ
شاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سے حلف کے لیے نمائندہ نامزد کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت وکیل سلمان اکرم راجا نے گزشتہ روز علی امین گنڈا پور کی اسمبلی فلور پر کی گئی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کیا۔
🟩 گورنر خیبرپختونخوا کا مؤقف اور عدالت کے ریمارکس
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اراکین کے ووٹ سے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، گورنر نے کیا جواب دیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گورنر اس وقت کراچی کے دورے پر ہیں اور کل دوپہر تین بجے پشاور پہنچیں گے۔
گورنر خیبرپختونخوا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا تھا، اس لیے قانونی طور پر معاملہ زیر غور ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گورنر کے پاس کوئی خصوصی طیارہ موجود نہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ گورنر نے صوبائی حکومت سے طیارہ بھجوانے کی درخواست کی ہے۔
🟩 وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیس کا فیصلہ محفوظ
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ فوری طور پر جہاز کا بندوبست کیا جائے تاکہ گورنر پشاور پہنچ سکیں۔
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے متعلق حلف برداری کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
🟩 جے یو آئی کی درخواست بھی سماعت کے لیے منظور
دوسری جانب جے یو آئی (ف) نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے انتخاب کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
جے یو آئی کے مطابق علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ ہونے کے باعث نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طور پر درست نہیں۔ اس درخواست کی سماعت آج دو رکنی بینچ کرے گا۔
head lines
سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی سماعت
اسلام آباد: چھبیسویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، جس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ “مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے، 24 ججز کی میٹنگ ہوئی تھی اور کچھ ججز نے اپنی رائے دی تھی جبکہ کچھ نے نہیں دی تھی۔”
یہ سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس امین الدین نے کہا کہ آج کی کارروائی انٹرنیٹ مسائل کے باعث لائیو نشر نہیں کی جائے گی۔
🧑⚖️ وکیل عابد زبیری کے دلائل اور ججز کے مکالمے
وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کسی جج پر اعتراض نہیں کر سکتی، فیصلہ کرنا جج کا اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس مقدمے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ آپ فل کورٹ کی بات نہ کریں بلکہ وہ ججز بتائیں جو 26ویں آئینی ترمیم سے قبل سپریم کورٹ میں موجود تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ “اگر یہ ترمیم نہ ہوتی تو جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے۔”
🏛️ سپریم کورٹ رولز 2025 پر بحث
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ نئے سپریم کورٹ رولز 2025 کے مطابق بینچز کمیٹی بنائے گی۔
جسٹس مندوخیل نے جواب دیا کہ رولز میں کہیں نہیں لکھا کہ بینچ چیف جسٹس بنائے گا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ رولز بناتے وقت تمام ججز کی مشاورت نہیں ہوئی تھی، میرا نوٹ بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ 24 ججز نے میٹنگ میں شرکت کی تھی، سب کو اپنی رائے دینے کا کہا گیا تھا، “جب تک یہ معاملہ واضح نہیں ہوتا، کیس آگے نہیں چلے گا۔”
🧩 عدلیہ کی آزادی اور اپیل کے حق پر گفتگو
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن چاہے تو اپیل کے حق کے لیے اضافی ججز نامزد کر سکتا ہے، ورنہ یہ حق ختم بھی ہو سکتا ہے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ “اگر 16 رکنی بینچ بھی بنا تو اپیل کا حق نہیں ہو گا۔”
وکیل زبیری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا ہے کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلے پر اپیل ضروری نہیں۔
🧾 فل کورٹ تشکیل دینے کا اختیار کس کے پاس؟
جسٹس امین الدین نے سوال کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں؟
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس اب بھی فل کورٹ بنانے کا اختیار ہے اور اس کے لیے ماضی کی مثالیں موجود ہیں۔
سماعت کے اختتام پر 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا