Connect with us

news

سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔

خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔

انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

Published

on

پاکستان اسٹاک ایکسچینج

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔

جاری رکھیں

news

بلاول بھٹو کا زرعی ایمرجنسی کا مطالبہ

Published

on

بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ملک میں فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کو بیج اور کھاد مفت یا آسان اقساط پر فراہم کی جائے تاکہ وہ اس مشکل وقت میں اپنی زمینوں کو دوبارہ قابلِ کاشت بنا سکیں۔ مظفر گڑھ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں لاہور، قصور اور ملتان کا دورہ کیا ہے، اور ان کے مشاہدے کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کے کسانوں کو ہوا ہے، خصوصاً جنوبی پنجاب کے عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر قدرتی آفت میں تین مراحل ہوتے ہیں: ریسکیو، ریلیف اور بحالی۔ اس وقت پاکستان کو ان تمام مراحل سے گزرنے کی ضرورت ہے۔ بلاول نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کی فوری مالی مدد کی جائے جیسا کہ ماضی میں بھی کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی اب سندھ کی طرف بھی بڑھ رہا ہے، اس لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نقصان مزید بڑھ سکتا ہے۔

بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ جب تک سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ کسانوں کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سیلاب کے دوران بطور وزیر خارجہ انہوں نے سیلاب زدگان کے لیے نئے گھروں کا منصوبہ دیا تھا، اب بھی اسی طرز پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ بلاول نے حکومت، اپوزیشن اور تمام اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر متاثرین کی مدد کو اولین ترجیح دیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری اقدامات کریں اور عالمی سطح پر اس انسانی بحران کو اجاگر کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس وقت آواز نہ اٹھائیں تو دیر ہو جائے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس بی آئی ایس پی جیسا مؤثر ذریعہ موجود ہے جس کے ذریعے متاثرین تک فوری مدد پہنچائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے بھی ریلیف کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ وہ ان دنوں صرف سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں اور ان کا مقصد صرف اور صرف متاثرہ عوام کی مدد کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~