news
پنجاب کا 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش
پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ہے، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کی، جب کہ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کیا۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی، نعرے بازی اور شور شرابہ بھی دیکھنے میں آیا، یہاں تک کہ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر اور وزیر خزانہ پر پھینکی گئیں۔
وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ یہ بجٹ گزشتہ سال کی طرح مکمل طور پر ٹیکس فری ہے اور کسی نئے ٹیکس کا نفاذ نہیں کیا جائے گا، البتہ موجودہ ٹیکسوں کی وصولی کو بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے بھارت کے خلاف پاکستانی فوج کی فتح پر وزیراعظم، افواج اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراجِ تحسین پیش کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت کو بھی سراہا۔
بجٹ کے اہم نکات میں شامل ہے کہ تعلیم کے لیے 811.8 ارب روپے (21.2 فیصد اضافہ)، صحت کے لیے 630.5 ارب روپے (17 فیصد اضافہ)، اور زراعت کے لیے 129.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ 1240 ارب روپے اور غیر ترقیاتی بجٹ 4000 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ میں روڈ سیکٹر کے لیے 120 ارب، صحت و بہبود آبادی کے لیے 90 ارب، زراعت کے لیے 80 ارب، محکمہ بلدیات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 142 ارب اور اربن ڈویلپمنٹ کے لیے 145 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سکل ڈویلپمنٹ کے لیے 12 ارب، آئی ٹی سیکٹر کے لیے 35 ارب، اور ٹرانسپورٹ کے لیے 85 ارب روپے کی تجاویز شامل ہیں۔
پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں ٹیکس آمدن کا ہدف 524.7 ارب اور نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے ہے۔ پنجاب بورڈ آف ریونیو کا ہدف 105 ارب اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 340 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جب کہ اربن امویبل پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 32.5 ارب روپے ہوگا۔
مزید برآں، اسکول ایجوکیشن کی اسکیموں کے لیے 100 ارب، ہائر ایجوکیشن کے لیے 39.5 ارب، اسپیشل ایجوکیشن کے لیے 5 ارب، لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن کے لیے 4 ارب، واٹر سپلائی و سینیٹیشن کے لیے 6 ارب اور سوشل ویلفیئر کے لیے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں 3132 نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، جو صوبے کی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوں گی۔
news
چین نے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون ایئرکرافٹ “Jiu Tian” تیار کرلیا
لاہور: جدید عسکری تقاضوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کو بنیادی اہمیت حاصل ہو چکی ہے اور اسی تناظر میں چین کی دو بڑی عسکری کمپنیوں کے اشتراک سے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون بردار ایئرکرافٹ ’’Jiu Tian‘‘ تیار کرلیا گیا ہے، جو چینی دفاع کو مزید مضبوط کرے گا۔ اس جدید ایئرکرافٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ 4,300 میل تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور فضا میں سے 100 چھوٹے ڈرونز چھوڑنے کی طاقت رکھتا ہے، جن میں خودکش (کامی کا زے) اور مٹرگشت (لوئٹرنگ) ڈرونز شامل ہیں۔
یہ ایئرکرافٹ 11 ٹن وزنی ہے اور اس میں 6 ٹن وزن کے 100 ڈرونز بیک وقت لے جائے جا سکتے ہیں۔ ’’Jiu Tian‘‘ 49 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرے گا، جس کی بدولت اسے فضائی حملوں یا دفاعی نظام سے نشانہ بنانا انتہائی مشکل ہوگا۔ اس میں میزائل بھی نصب ہیں، جو اسے دشمن کے اندرونی علاقوں تک پہنچ کر خطرناک اہداف کو نشانہ بنانے کے قابل بناتے ہیں۔
ماہرین عسکریات کے مطابق یہ ڈرون بردار ایئرکرافٹ مستقبل کی جنگوں میں نہ صرف فیصلہ کن کردار ادا کرے گا بلکہ جدید جنگی حکمتِ عملی کا منظرنامہ بھی بدل کر رکھ دے گا۔ ’’Jiu Tian‘‘ کو دشمن کے گہرے علاقوں میں داخل ہو کر ڈرونز کا جھنڈ چھوڑنے اور ٹارگٹ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جو کہ ایک بڑی دفاعی پیش رفت ہے۔
news
وزیراعظم کا فنانس بل میں گرفتاری کے اختیارات پر نوٹس
وزیراعظم شہباز شریف نے فنانس بل میں ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کے الزامات پر تاجروں کی گرفتاری کے اختیار دینے کے معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزراء برائے دفاع، قانون، تجارت، اقتصادی امور، اطلاعات، وزیر مملکت برائے ریلویز، چیئرمین ایف بی آر، ماہرین معیشت اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سیلز ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کا اختیار 1990 کی دہائی سے قانون میں موجود ہے، تاہم اب اس اختیار کو مزید مؤثر اور عدالتی فیصلوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے ترامیم کی گئی ہیں۔ تاہم، میڈیا اور کاروباری برادری کی جانب سے ان ترامیم پر سخت تحفظات سامنے آئے، جس پر وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ قانون کو کسی صورت ٹیکس دہندگان یا تاجروں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ باقاعدہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی عزت ہمارے لیے مقدم ہے اور انہیں بلاوجہ تنگ کرنا قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ ان قوانین میں تحفظ سے متعلق شقیں شامل کی جائیں تاکہ کسی قسم کے غلط استعمال کا امکان نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کا اختیار صرف بڑے پیمانے کے ٹیکس نادہندہ گان تک محدود ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں چیک اینڈ بیلنس اور بیرونی نگرانی کا مؤثر نظام بھی قائم کیا جائے۔
واضح رہے کہ فنانس بل میں ایک شق کے تحت ایف بی آر کمشنرز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس چوری یا فراڈ میں ملوث تاجروں کو بغیر وارنٹ گرفتار کر سکیں اور سزا کی مدت کو 10 سال تک بڑھایا جا سکے۔ اس اقدام پر تاجر تنظیموں اور کاروباری برادری نے شدید ردعمل دیا، جب کہ پاکستان بزنس کونسل نے وزیراعظم کو خط لکھ کر اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسے اقدامات سے کاروباری فضا شدید متاثر ہوگی۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ