Connect with us

news

مناسک حج 1446ھ کا آغاز، لاکھوں عازمین منیٰ روانہ، وقوف عرفہ کل ہوگا

Published

on

مناسک حج

لبیک اللھم لبیک کی روح پرور صداؤں کے ساتھ مناسک حج 1446 ہجری کا باقاعدہ آغاز آج 8 ذوالحجہ کو ہو گیا ہے۔ دنیا بھر سمیت پاکستان سے آئے ہوئے لاکھوں عازمینِ حج جمعرات کی صبح تک منیٰ میں قیام کریں گے اور عبادات، دعا اور استغفار میں مشغول رہیں گے۔ عازمین آج احرام باندھ کر دو رکعت نفل نماز ادا کرنے کے بعد منیٰ روانہ ہوں گے، جہاں وہ ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کریں گے۔

کل 9 ذوالحجہ کو حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جائے گا۔ عازمین میدان عرفات روانہ ہوں گے جہاں مسجد نمرہ میں امام کعبہ شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید حج کا خطبہ دیں گے اور نماز ظہر و عصر کی امامت کریں گے۔ حجاج کرام سورج غروب ہونے تک وقوف عرفہ کریں گے، جس کے بعد وہ مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر پڑھیں گے اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کریں گے۔

دس ذوالحجہ کو وقوف مزدلفہ کے بعد حجاج بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں گے، قربانی کریں گے اور حلق یا قصر کے بعد احرام کھول دیں گے۔ گیارہ اور بارہ ذوالحجہ کو حجاج کرام تینوں شیطانوں کو سات سات کنکریاں ماریں گے، جب کہ طواف زیارت اور صفا مروہ کی سعی بھی ادا کریں گے۔ 13 ذوالحجہ کو رمی جمرات کے بعد حجاج منیٰ سے واپسی اختیار کریں گے۔

اس سال تقریباً 20 لاکھ سے زائد عازمینِ حج کی شرکت متوقع ہے، جن میں مقامی اور بین الاقوامی زائرین شامل ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں فیلڈ اسپتال، ڈسپنسریاں، اور عارضی کلینکس قائم کیے گئے ہیں تاکہ حجاج کی صحت و سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستانی عازمین کے لیے پاکستان حج مشن کی جانب سے مخصوص مکاتب میں طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے 40 ہزار فوجی اہلکار اور 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کی فضائی نگرانی کے لیے رائل سعودی سیکیورٹی فورسز کے ہیلی کاپٹرز بھی گشت کر رہے ہیں۔ اس سال سعودی حکومت نے بغیر اجازت حج کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں اور اب تک 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد کو مکہ میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے۔

news

سپریم کورٹ : ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کیس، جسٹس نعیم اختر کے اہم سوالات

Published

on

سپریم کورٹ میں ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق آئینی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم آئینی سوالات اٹھائے۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ آج کی کارروائی کے دوران سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف کو دلائل سے روک کر ہدایت دی کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مکمل دلائل کے بعد اپنی گفتگو شروع کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں ون یونٹ کے خاتمے یا عدالتی اداروں کی نئی تشکیل کے دوران ججز کی سابقہ سروس اور سینیارٹی کو برقرار رکھا گیا تھا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے نشاندہی کی کہ موجودہ معاملہ مختلف ہے، کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر کے دوران نہ کوئی نئی عدالت قائم ہوئی اور نہ ہی کسی عدالتی ادارے کو تحلیل کیا گیا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوتا ہے یا عارضی؟ امجد پرویز نے وضاحت دی کہ ٹرانسفر کی صورت میں تقرری مستقل مانی جاتی ہے، اور صدر کو معیاد طے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

دلائل کے دوران جسٹس افغان نے اہم سوال کیا کہ اگر ٹرانسفر کا عمل سینیارٹی کی بنیاد پر ہے تو 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں منتخب کیا گیا؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سمری خود ججز نے تیار کی تھی اور ٹرانسفر کے وقت ججوں کی آئینی سوجھ بوجھ پیش نظر رکھی جاتی ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے بھی توجہ دلائی کہ ٹرانسفر کی سمری میں ’پبلک انٹرسٹ‘ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس پر جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 200 میں بھی ایسا کوئی لفظ شامل نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کے وکیل نے دلائل دینا شروع کیے، تاہم عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

جاری رکھیں

news

شہباز شریف کی ایران اسرائیل جنگ پر عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل

Published

on

شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو خطے اور عالمی امن کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل نے پاکستان کے برادر اسلامی ملک ایران پر کھلی جارحیت کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اور جنگ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ کے آغاز کے دن ہی ان کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے گفتگو ہوئی، جس میں پاکستان کی طرف سے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن، استحکام اور سفارتی حل کا حامی رہا ہے، اور اس جنگ کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران میں جنگ جلد ختم ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر پارلیمنٹ میں بحث جاری ہے اور زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن والوں پر صرف 1 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی امریکہ اور یورپ میں موثر نمائندگی کو سراہا اور کہا کہ وفد نے پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور سکیورٹی اداروں کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت محنت کے ذریعے معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کر دیا گیا ہے اور 2023 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~