news
سوناکشی سنہا کی بھارتی میڈیا پر تنقید: خوف و ہراس پھیلانا بند کریں
ممبئی – پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران جہاں میڈیا جنگی بیانیے کو ہوا دے رہا ہے، وہیں بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر شدید تنقید کی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں سوناکشی نے بھارتی نیوز چینلز کو “مذاق” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مبالغہ آرائی اور چیخ و پکار کے ذریعے عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔
سوناکشی سنہا نے کہا: “ہمارے نیوز چینلز ایک ڈرامہ بن چکے ہیں۔ جو کچھ وہ دکھا رہے ہیں، وہ ایسا ہے کہ دماغ گھوم جائے۔ آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ میڈیا کو چاہیے کہ وہ صرف سچ دکھائے، نہ کہ جنگ کو سنسنی خیز بنا کر خوف پیدا کرے۔”
اداکارہ نے عوام کو بھی مشورہ دیا کہ وہ صرف قابلِ بھروسا ذرائع سے خبریں حاصل کریں اور جھوٹی و مبالغہ آمیز رپورٹنگ سے بچیں۔ انہوں نے کہا: “آپ لوگ یہ کچرا دیکھنا بند کریں جو یہ الٹے سیدھے نیوز چینلز دکھا رہے ہیں۔”
سوناکشی نے اپنے بیان میں بھارتی وزارتِ دفاع کی وہ ہدایت بھی شامل کی جس میں میڈیا کو جنگی محاذ پر جاری کارروائیوں کی لائیو رپورٹنگ سے باز رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق ایسی رپورٹنگ نہ صرف آپریشنز کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ فوجیوں کی جان کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اداکارہ کی اس جرات مندانہ رائے کو سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل ملا ہے۔ کئی صارفین نے انہیں سچ بولنے پر سراہا، جب کہ بعض نے تنقید کرتے ہوئے انہیں “غدار” قرار دیا۔
news
قاسم خان،عمران خان کو جیل میں قید تنہائی،قانونی وخاندانی رسائی سے محرومی
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے اپنے والد کی قید سے متعلق اہم بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان 700 دن سے زائد عرصے سے جیل میں قید ہیں اور اس دوران انہیں اپنے وکلا، اہلِ خانہ اور ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ قاسم خان کا کہنا تھا کہ ان کے والد ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، جو انصاف کے بجائے ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے تاکہ انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر تنہا کرکے توڑا جائے۔ اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی صورتحال پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ عمران خان کو گزشتہ آٹھ ماہ سے قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، اور گزشتہ چھ ماہ سے انہیں اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، جو کہ جیل قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو فکری اور روحانی طور پر تنہا کرنے کے لیے ان کی جمع کروائی گئی کتابیں تک واپس نہیں کی گئیں، جبکہ سیاسی قائد ہونے کے باوجود انہیں پارٹی رہنماؤں اور قانونی ٹیم سے ملاقات کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ علیمہ خان نے بتایا کہ جیل حکام نے ان کے وکیل کو محض 95 سیکنڈز کے لیے ملاقات کی اجازت دی، اور گزشتہ تین ماہ سے وہ اور ان کی بہنیں ہر ہفتے جیل کے دروازے تک پہنچتی ہیں لیکن پولیس انہیں اندر جانے نہیں دیتی۔ عمران خان کے ذاتی معالجین کو بھی گزشتہ دس ماہ سے طبی معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے ان کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ یہ غیر انسانی سلوک مبینہ طور پر مریم نواز کے احکامات پر کیا جا رہا ہے، جبکہ جیل پنجاب میں واقع ہے جہاں مسلم لیگ ن کی صرف 17 نشستوں والی حکومت اس قدر خوفزدہ ہے کہ عمران خان کو مکمل طور پر تنہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ عمران خان کا پیغام عوام تک پہنچاتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ اس غیر قانونی قید سے آزاد ہو کر دوبارہ قوم کی قیادت کریں۔
news
پی ٹی آئی کا فاٹا میں جرگہ سسٹم کی واپسی اور وفاقی مداخلت پر شدید ردعمل
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع میں جرگہ سسٹم کی ممکنہ واپسی اور فاٹا سے متعلق مجوزہ اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ان قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کے احیاء کی سخت مخالف ہے کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے معاملات صرف صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور وفاق کے پاس اب قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
گوہر علی خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کمیٹی کو فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ یہ علاقہ حساس ہے اور وفاقی حکومت کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت مشاورت کے نام پر فاٹا کے انضمام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پارٹی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت واقعی فاٹا کے لوگوں سے مخلص ہے تو انہیں ان کا مکمل مالی حصہ دیا جائے۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم خان نے کہا کہ 2018 سے اب تک فاٹا کیلئے اعلان کردہ ایک ہزار ارب روپے میں سے صرف 132 ارب روپے دیے گئے ہیں، جبکہ ہر سال کے فنڈز بھی روک دیے گئے، جو ان علاقوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
اقبال آفریدی نے بطور رکن سیفرون کمیٹی اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ فاٹا کے اسٹیٹس سے متعلق کسی قسم کی تبدیلی پر نہ کبھی میٹنگ میں بات ہوئی، نہ مشاورت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے، اور اگر ایسی کوشش کی گئی تو پی ٹی آئی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا