Connect with us

news

آپریشن بنیان مرصوص کے بعد پاکستان بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر پہلا رابطہ

Published

on

ڈی جی ایم اوز

اسلام آباد / نئی دہلی – پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران آپریشن “بنیان مرصوص” کے آغاز کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر پہلا رابطہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جانب سے کشیدگی کم کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور مستقبل قریب میں براہ راست ملاقات کا بھی امکان ہے۔

پاکستانی افواج کی مؤثر جوابی کارروائی کے بعد بھارتی فوجی حکام نے پریس بریفنگ میں اعتراف کیا ہے کہ ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور، بھٹنڈہ، سرسہ، سری نگر، اونتی پور اور دیگر اہم فوجی اڈے پاکستانی میزائل اور ڈرون حملوں میں نشانہ بنے ہیں، جس سے تنصیبات اور اہلکاروں کو نقصان پہنچا ہے۔

بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ڈرونز اور لانگ رینج ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، اور مغربی سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تاہم، بھارت کا کہنا ہے کہ وہ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، بشرطیکہ پاکستان بھی تحمل کا مظاہرہ کرے۔

اس کے برعکس پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے راجوڑی میں واقع بھارتی ملٹری انٹیلیجنس کے دہشت گردی تربیتی مرکز کو تباہ کر دیا، جب کہ سرسہ، بھٹنڈہ، اکھنور، اور سورت گڑھ کے اہم فوجی ایئر بیسز کو بھی کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں پاکستان کی جانب سے “فتح 1” میزائل سسٹم استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پی ٹی آئی کا فاٹا میں جرگہ سسٹم کی واپسی اور وفاقی مداخلت پر شدید ردعمل

Published

on

پی ٹی آئی PAKISTAN NEWS

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع میں جرگہ سسٹم کی ممکنہ واپسی اور فاٹا سے متعلق مجوزہ اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ان قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کے احیاء کی سخت مخالف ہے کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے معاملات صرف صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور وفاق کے پاس اب قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

گوہر علی خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کمیٹی کو فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ یہ علاقہ حساس ہے اور وفاقی حکومت کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت مشاورت کے نام پر فاٹا کے انضمام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پارٹی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت واقعی فاٹا کے لوگوں سے مخلص ہے تو انہیں ان کا مکمل مالی حصہ دیا جائے۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم خان نے کہا کہ 2018 سے اب تک فاٹا کیلئے اعلان کردہ ایک ہزار ارب روپے میں سے صرف 132 ارب روپے دیے گئے ہیں، جبکہ ہر سال کے فنڈز بھی روک دیے گئے، جو ان علاقوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔

اقبال آفریدی نے بطور رکن سیفرون کمیٹی اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ فاٹا کے اسٹیٹس سے متعلق کسی قسم کی تبدیلی پر نہ کبھی میٹنگ میں بات ہوئی، نہ مشاورت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے، اور اگر ایسی کوشش کی گئی تو پی ٹی آئی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی

جاری رکھیں

news

ملکی قرضوں کا نیا ریکارڈ: 3 سال میں 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ

Published

on

ملکی قرضوں کا نیا ریکارڈ PAKISTAN NEWS

ملکی قرضوں کا نیا ریکارڈ، پاکستان کی وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جن میں گزشتہ تین سال کے دوران 34 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔ ملکی قرضوں کا نیا ریکارڈ پی ڈی ایم، نگران اور شہباز شریف حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے قرضے 42 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 76 ہزار ارب روپے کی سطح کو عبور کر چکے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مئی 2025 تک کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق صرف شہباز شریف حکومت کے ایک سالہ دور میں 8 ہزار 312 ارب روپے کا قرضہ بڑھا، جو کہ ایک ریکارڈ اضافہ ہے۔

دستاویزات کے مطابق مئی 2025 تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے 76 ہزار 45 ارب روپے ہو چکے ہیں، جن میں 53 ہزار 460 ارب روپے مقامی قرضے جبکہ 22 ہزار 585 ارب روپے بیرونی قرضے شامل ہیں۔ گزشتہ مالی سال یعنی 2024-25 کے پہلے گیارہ مہینوں میں وفاقی قرضے 7 ہزار 131 ارب روپے بڑھے جبکہ صرف مئی کے مہینے میں 1109 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

جون 2024 میں قرضوں کا حجم 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جبکہ اپریل 2025 تک یہ 74 ہزار 936 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ مئی 2024 میں قرضے 67 ہزار 733 ارب روپے تھے جو ایک سال کے اندر 8 ہزار ارب روپے سے زائد بڑھ گئے۔ معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود حکومت ملکی قرضوں میں اضافے کو نہ روک سکی، اور یہ مسلسل بڑھتا ہوا بوجھ عوام اور معیشت پر سوالیہ نشان بن چکا ہے

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~