news
جسٹس جمال مندوخیل: انصاف اللہ کا کام ہے، ہم صرف آئین کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ انصاف کا کام تو اللہ کا ہے، ہم تو صرف فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے عالمی یوم مزدور کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمیں کسی کے دباؤ یا لالچ کے بغیر، بلا خوف و خطر، اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ ججز کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہیں زیادہ ملنا جلنا نہیں چاہیے، اسی لیے ہم اکثر تنہائی میں رہتے ہیں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ جب ہم کسی کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو بحث شروع ہو جاتی ہے۔
جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ ہم اپنے سامنے موجود دستاویزات کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے کام کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟ ان کے حلف کے الفاظ دیکھ کر انہیں خوف محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ صبح دیر سے آنا ان کی کمزوری ہے اور اس عمر میں عادتیں بدلنا مشکل ہے۔ انہیں یہ فکر ہے کہ کہیں وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہے؟ اللہ ان اور ان کے ساتھیوں کو حلف کی پابندی کرنے کی توفیق دے۔
news
روس اور چین کا چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ، پاکستان سمیت 17 ممالک کو شراکت کی دعوت

روس اور چین نے چاند پر ایک جدید نیوکلیئر پاور پلانٹ تعمیر کرنے کا مشترکہ منصوبہ بنایا ہے، جس کا مقصد چاند کی سطح پر سائنسی تحقیق اور انسانی آبادکاری کے لیے مستقل توانائی فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ 2033 سے 2035 کے درمیان مکمل کیا جائے گا اور یہ دونوں ممالک کے “انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن” (ILRS) کا اہم حصہ ہوگا۔ اس منصوبے میں کمانڈ سینٹر، سائنسی تجربہ گاہیں، توانائی کی ترسیل کے لیے پائپ لائنز اور کیبلز، اور ایک مواصلاتی نظام شامل ہوں گے۔
چین اور روس نے اس بین الاقوامی منصوبے میں پاکستان، مصر، وینزویلا، اور جنوبی افریقہ سمیت 17 ممالک کو شمولیت کی دعوت دی ہے۔ منصوبے کی تعمیر مکمل طور پر روبوٹک اور خودکار نظام کے تحت کی جائے گی تاکہ انسانی موجودگی کے بغیر اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ چین کا “چانگے-8” مشن 2028 میں چاند پر بھیجا جائے گا جو اس منصوبے کی بنیاد فراہم کرے گا، جبکہ روس ایک نیوکلیئر توانائی سے چلنے والا خلائی ٹگ (Space Tug) تیار کر رہا ہے جو چاند پر کارگو منتقل کرنے کے لیے استعمال ہوگا۔ چین نے اس منصوبے کو بین الاقوامی سائنسی تعاون کا مظہر قرار دیا ہے۔
news
اوپن اے آئی کے GPT-4o ماڈل کا خود کو بند ہونے سے روکنے والا رویہ، ماہرین کی تشویش

آرٹیفشل انٹیلیجنس کی حفاظت پر تحقیق کرنے والی کمپنی “پیلیسیڈ ریسرچ” نے خبردار کیا ہے کہ اوپن اے آئی کا تازہ ترین چیٹ جی پی ٹی ماڈل GPT-4o، جو او3 کے نام سے جانا جاتا ہے، خود کو بند کرنے کی ہدایات کو نظر انداز کرتا ہے اور شٹ ڈاؤن سسٹم میں مداخلت کرتا ہے۔ تجربات میں دیکھا گیا کہ جب او3 ماڈل کو ریاضی کے سوالات دیے گئے اور اسے تیسرے سوال کے بعد بند ہونے کی ہدایت کی گئی، تو ماڈل نے شٹ ڈاؤن اسکرپٹ میں رد و بدل کرکے خود کو بند ہونے سے روک لیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا رویہ کسی ایسے اے آئی سسٹم میں دیکھنے کو ملے جو انسانی نگرانی کے بغیر کام کر رہا ہو، تو یہ سنگین خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ اوپن اے آئی نے اس ماڈل کو اپنی تاریخ کا سب سے ذہین اور باصلاحیت ماڈل قرار دیا ہے، مگر یہ نئی رپورٹ اس کی ممکنہ نافرمانی اور خودمختاری پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ایسے ماڈلز کے حفاظتی نظام مزید سخت کیے جائیں تاکہ کسی ممکنہ خطرناک صورت حال سے بچا جا سکے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں