Connect with us

news

گہرے سمندر کی براہِ راست مہم: زیرِ سمندر دنیا کی نایاب جھلک

Published

on

سمندری مخلوق

سمندر کی گہرائیوں کے راز جاننے کے شوقین افراد کے لیے یہ ہفتہ خاص ہے، کیونکہ انہیں براہ راست ایک دلچسپ مہم دیکھنے کا موقع ملے گا، جس میں پانی کے اندر کی تحقیقات کی جائیں گی۔

رپورٹس کے مطابق، یہ مہم ریموٹ کنٹرولڈ گاڑیوں کے ذریعے ہوگی، جو سمندر کی سطح کے نیچے کیمروں کے ساتھ امریکی ریاست ہوائی کے قریب نامعلوم پانیوں کی کھوج کریں گی۔

اس مہم کے دوران جن پانیوں کی تلاش کی جائے گی، ان میں سے زیادہ تر کا پہلے کبھی بصری طور پر جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔

غوطہ خور حیرت انگیز دریافتیں کر سکتے ہیں، جیسے کہ سائنس کے لیے نامعلوم سمندری مخلوق، غیر دریافت شدہ سمندری پہاڑ، جہاز کے ملبے، اور بہت کچھ۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ جو معلومات اکٹھی کریں گے، اس سے عوام کو ان مسائل کے بارے میں آگاہ کرنے میں مدد ملے گی جو سمندری زندگی کو متاثر کرتے ہیں، اور یہ بھی کہ سائنسدانوں کو پانی کے اندر کے بڑے پیمانے پر غیر دریافت شدہ ماحول کے بارے میں بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔

news

پنجاب حکومت کا فیک نیوز کے خلاف ویب پورٹل بنانے کا فیصلہ

Published

on

مریم نواز شریف

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے فیک نیوز کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے پنجاب میں اسپیشل ویب پورٹل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ویب پورٹل کے ذریعے تمام سرکاری محکمے بروقت اور درست معلومات فراہم کریں گے تاکہ عوام کو جھوٹی خبروں سے بچایا جا سکے۔

سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل نے وزیراعلیٰ کے احکامات پر چیئرمین پی آئی ٹی بی کو 24 گھنٹے میں پورٹل تیار کرنے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔

اس کے علاوہ، جنگی اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی فنڈز کے قیام پر بھی غور جاری ہے، جبکہ انٹرنل سیکیورٹی کے لیے ایک علیحدہ فنڈ قائم کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھیجی جائے گی۔

یہ اقدام سوشل میڈیا پر پھیلنے والی فیک نیوز اور افواہوں کے خلاف حکومت پنجاب کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے۔

جاری رکھیں

news

پاسورڈز کا بحران: ایک سال میں 19 ارب سے زائد پاسورڈ لیک، 94% دوبارہ استعمال شدہ

Published

on

19 ارب سے زائد پاسورڈز لیک

سائبر سیکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اپریل 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان 19 ارب سے زائد پاسورڈز لیک ہوئے، جسے انہوں نے ایک سنگین “سائبر سیکیورٹی بحران” قرار دیا ہے۔

تحقیق کے مطابق 94 فیصد پاسورڈز دوبارہ استعمال کیے گئے یا کاپی شدہ تھے، جبکہ صرف 6 فیصد (تقریباً 1.14 ارب) پاسورڈز منفرد پائے گئے۔

ماہرین کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد ایسے کمزور پاسورڈز استعمال کرتی ہے جو یاد رکھنا آسان ہوں، جیسے “password” اور “admin”۔ تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ 4 فیصد پاسورڈز میں “1234” جیسا آسان تسلسل استعمال کیا گیا، جبکہ 8 فیصد پاسورڈز میں لوگوں کے نام شامل تھے۔

سائبر نیوز کی ریسرچر نیرنگا کے مطابق “کمزور اور دوبارہ استعمال شدہ پاسورڈز اب ایک عالمی وبا بن چکے ہیں”۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~