Connect with us

news

فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی سعودی عرب کو مل گئی

Published

on

فیفا ورلڈ کپ 2034

دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال کے عالمی ٹورنامنٹ فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی سعودی عرب کو مل گئی ہے۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو نے زیورخ میں غیرمعمولی جنرل اسمبلی اجلاس میں باضابطہ اعلان کیا۔

ورلڈ کپ 2030 کے میزبان ممالک:
2030 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی اسپین، پرتگال اور مراکش مشترکہ طور پر کریں گے۔

سعودی عرب کی میزبانی:
2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب واحد امیدوار تھا، جسے متفقہ طور پر یہ اعزاز دیا گیا۔ اس موقع پر سعودی عوام نے ریاض کے مختلف مقامات پر بڑی اسکرینوں پر یہ اعلان دیکھا اور جشن منایا۔

فیفا صدر کے ریمارکس:
فیفا کے صدر نے کہا کہ فٹبال دنیا کو جوڑنے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ ورلڈ کپ 2034 شاندار ہوگا۔

وزیراعظم پاکستان کی مبارکباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کرنے پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کی۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی کامیابی سعودی عرب کے وژن 2030 کے عزم اور عالمی اسپورٹس میں ان کے بڑھتے اثرورسوخ کو ظاہر کرتی ہے۔

تاریخی پہلو:
سعودی عرب، قطر کے بعد مشرق وسطیٰ کا دوسرا ملک بن گیا ہے جو فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔ یہ سعودی عرب کے لیے نہ صرف کھیلوں بلکہ عالمی سیاست اور اسپورٹس ڈپلومیسی میں بھی ایک اہم سنگ میل ہے۔

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~