Connect with us

news

شرح مہنگائی میں کمی مگر 12 اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ

Published

on

Inflation

ملک میں ٹیکسز میں اضافے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث عوام پر مہنگائی کے شدید اثرات پڑے ہیں، ملک میں پچھلے ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 5.03 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔ ہفتہ وار بنیادوں پر 12 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جس کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.03 فیصد تک کمی ہوئی۔
رواں ہفتے کے دوران 9 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 30 اشیاء کی قیمتیں برقرار رہیں۔ ادارہ شماریا ت کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق پچھلے ہفتہ کے دوران آلو 3.34 فیصد، لہسن 1.69 فیصد مہنگا ہوا، کیلے 1.13
فیصد، کوکنگ آئل 0.77 فیصد، انڈے 65. فیصد اور ایل پی جی کے نرخ 20. فیصد بڑھے۔

گھی، کوکنگ آئل، واشنگ سوپ بھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل رہیں۔
ہفتے کے دوران چکن 3.78 فیصد، ٹماٹر 2.23 اور دال چنا 1.60 فیصد سستی ہوئی، دال مسور میں 1.38 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ باسمتی چاول، گڑ، دال ماش اور دال مونگ کی قیمیتیں سستی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ دوسری طرف نیوز ایجنسی کے مطابق موجودہ 15 دن کے آخری 12 دنوں کے اندر بین الاقوامی قیمتوں میں ہونے والے معمولی اضافے کو سامنے رکھتے ہوئے یکم دسمبر 2024 سے پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 2.87 فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔
البتہ متعلقہ حکام اسرائیل حزب اللہ کی جنگ بندی کی وجہ سے آج یا کل سے عالمی منڈیوں میں پی او ایل کی قیمتوں میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔ برینٹ کروڈ فیوچرز 2 سینٹ اضافے سے 72.83 ڈالر فی بیرل طے ہوا جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کی قیمت 5 سینٹ کی کمی سے 68.72 ڈالر ہوگئی۔ حالیہ 15 دن کے 12 دنوں پر مبنی کام کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر اضافے پر کام ہوا اور یہ موجودہ قیمت 248.38 روپے فی لیٹر سے 251.38 روپے فی لیٹر کی نئی قیمت پر طے ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~