Connect with us

news

میکسیکو میں دنیا کا پہلا بچہ اے آئی روبوٹ کے ذریعے پیدا

Published

on

اے آئی روبوٹ

میکسیکو میں سائنس اور طب کے میدان میں ایک حیرت انگیز پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں پہلی بار ایک ایسے بچے کی پیدائش ہوئی ہے جسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے لیس روبوٹ کے ذریعے ماں کے جسم میں منتقل کیا گیا۔ یہ دنیا کا پہلا واقعہ ہے جہاں مکمل آئی وی ایف (IVF) عمل ایک خودکار اے آئی روبوٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا ہو۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جس خاتون نے اس بچے کو جنم دیا، ان کی عمر 40 سال ہے اور وہ کافی عرصے سے ماں بننے کی خواہش رکھتی تھیں، تاہم کئی کوششوں کے باوجود کامیاب نہ ہو سکی تھیں۔ بعدازاں انھیں ایک تجرباتی پروگرام کے لیے چُنا گیا جس میں ایک خودکار اے آئی روبوٹ استعمال کیا گیا جو مکمل طور پر جدید مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے۔

اس تجربے میں انسانی ماہرین کی جگہ ایک روبوٹ نے آئی وی ایف کا پورا عمل انجام دیا۔ یہ روبوٹ نہ صرف فرٹیلائزیشن کا عمل خود سرانجام دیتا ہے بلکہ سب سے صحت مند اور موزوں خلیے بھی خود ہی منتخب کرتا ہے، اس طرح انسانی غلطیوں کا امکان بھی ختم ہو جاتا ہے۔

یہ نیا طریقہ کار میکسیکو کے شہر گواڈیلاہارا میں آزمایا گیا جہاں پانچ خلیوں پر تجربہ کیا گیا، جن میں سے دو کامیاب رہے۔ کامیاب خلیات میں سے ایک کو خاتون کے جسم میں منتقل کیا گیا، جس سے ایک صحت مند بچے کی پیدائش ممکن ہوئی۔

یہ بچہ اس اعتبار سے دنیا کا پہلا انسان ہے جو ایک اے آئی روبوٹ کی مدد سے اس دنیا میں آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ٹیکنالوجی ابھی مہنگی ضرور ہے، لیکن وقت کے ساتھ اس کی لاگت میں کمی ممکن ہے، اور یہ طریقہ کار ان بے اولاد جوڑوں کے لیے امید کی کرن بن سکتا ہے جو روایتی طریقوں سے والدین نہیں بن پا رہے۔

یہ پیش رفت جدید سائنس اور مصنوعی ذہانت کے اشتراک کا ایک حیرت انگیز مظہر ہے، جو طبی دنیا میں انقلابی تبدیلیوں کی نوید دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ناسا کا نیٹ‌فلیکس پر براہ راست مشن نشر کرنے کا فیصلہ

Published

on

ناسا News Pakistan


امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنے مشنز کی براہِ راست نشریات کو نیٹ‌فلیکس پر نشر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ادارے کی نئی میڈیا حکمت عملی اور نیٹ‌فلیکس کے متنوع مواد کو مزید وسعت دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔ اس اقدام کے تحت ناسا کی اسٹریمنگ سروس NASA+ اب نیٹ‌فلیکس کے صارفین کو بھی دستیاب ہوگی، جس میں راکٹ لانچز، خلا میں خلانوردوں کی چہل قدمی، اور انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) سے زمین کے براہ راست مناظر شامل ہوں گے — اور یہ سب بغیر کسی اضافی فیس کے نیٹ‌فلیکس کے سبسکرائبرز کو فراہم کیا جائے گا۔

ناسا کا مقصد اس شراکت داری کے ذریعے اپنے سائنسی مشنز اور تعلیمی مواد کو دنیا بھر کے 700 ملین سے زائد ناظرین تک پہنچانا ہے۔ ناسا پہلے ہی اپنے یہ مناظر ویب سائٹ، ایپ اور دیگر اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر مفت اور بغیر اشتہارات کے فراہم کرتا رہا ہے، لیکن نیٹ‌فلیکس جیسی وسیع رسائی رکھنے والی سروس کے ساتھ شراکت داری اسے ایک نئے عالمی ناظرین تک لے جانے کا موقع دے گی۔

ناسا نے 2024 میں اپنی روایتی ٹی وی نشریات بند کرکے ڈیجیٹل اسٹریمنگ کو ترجیح دی، اور اب وہ نیٹ‌فلیکس جیسے عالمی پلیٹ فارمز سے ہم آہنگ ہو رہا ہے تاکہ سائنس میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں، طالب علموں اور شوقین افراد تک سائنسی علم اور مشنز کی براہِ راست رسائی ممکن بنائی جا سکے۔ نیٹ‌فلیکس ایپ میں NASA+ چینل کے ذریعے سبسکرائبرز سائنس اور خلائی دنیا سے متعلق مواد کو دیگر سائنس و فکشن شوز کے ساتھ باآسانی دیکھ سکیں گے۔

جاری رکھیں

news

سائبورگ بیٹلز: عمارتوں میں پھنسے افراد کی تلاش کے لیے نئی امید

Published

on

سائبورگ بیٹلز


ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے سائبورگ بیٹلز (cyborg beetles) یعنی نیم روبوٹ کیڑے منہدم عمارتوں میں پھنسے افراد یا بارودی سرنگوں کی تلاش میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے سائنس دانوں نے ان کیڑوں پر ایک خاص بیک پیک نصب کیا ہے، جسے کسی بھی وقت ہٹایا جا سکتا ہے، اور جو ویڈیو گیم کے ریموٹ کی طرز پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر تھینگ وو-ڈوان کے مطابق یہ بیک پیک چھوٹے الیکٹروڈز کے ذریعے کیڑے کے اینٹینا اور اگلے پروں (forewings) کو کنٹرول کرتا ہے، جس سے اس کی حرکت کو مخصوص سمت میں موڑا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیٹلز میں قدرتی طور پر وہ صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو انہیں دشوار گزار راستوں، ملبے یا تنگ جگہوں میں مؤثر طریقے سے حرکت کرنے کے قابل بناتی ہیں — وہ کام جو عام روبوٹس کے لیے نہایت مشکل ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر تھینگ وو-ڈوان نے مزید وضاحت کی کہ اس تجربے میں کیڑوں کی قدرتی حرکات کو نقصان پہنچائے بغیر ان پر کنٹرول حاصل کیا گیا ہے، اور مخصوص پروگرام ایبل کنٹرولز کے ذریعے ان کی رہنمائی ممکن ہوئی ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل میں یہ سائبورگ بیٹلز بچاؤ کی کارروائیوں یا خطرناک علاقوں میں جاسوسی جیسے اہم کاموں میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~