Connect with us

news

ڈونلڈ ٹرمپ کی حفاظت پر مامور روبوٹک کتے

Published

on

روبوٹک کتا

وسٹن ڈائنامکس کا تیار کردہ ’سپوٹ‘ نامی روبوٹک کتا امریکی سیکریٹ سروس کا ملکی وقومی سلامتی کے لیے جدید ترین ہتھیار ہے۔

اس روبوٹک کتے کو حال ہی میں فلوریڈا کے پام بیچ میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مارا لاگو ریزورٹ کے اطراف میں گشت کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

یہ روبوٹک کتے اسلح سے لیس نہیں ہیں لیکن ان کو دور ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور ان کے سیکورٹی گشت کے روٹ کو پہلے سے پروگرام بھی کیا جا سکتا ہے۔

سپوٹ نامی روبوٹ کتے کی ٹانگوں پر ایک سٹِیکر لگا ہوا ہے جو راہگیروں کو خبردار اور آگاہ کرتا رہتا ہے کہ’اس پر ہاتھ پھیرنے کی کوشش نہ کریں۔‘

مینلو کالج کی ماہر سیاسیات میلیسا مائیکلسن نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کوئی ان کتوں کو پیار کرنا چاہتا چاہے گا۔ یہ دیکھنے میں بالکل پیارے بھی نہیں لگتے۔‘

نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مارا لاگو ریزورٹ کے ارد گرد گھومتے ہوئے سپوٹ کی ویڈیو ٹِک ٹاک پر بھی وائرل ہو گئی ہے۔ کچھ لوگوں کو یہ کتے بہت پیارے بھی لگ رہے ہیں اور کچھ لوگوں کو عجیب و غریب اور خطرناک بھی جبکہ امریکی ٹاک شوز میں ان کا بہت مزاق بنایا جا رہا ہے۔

تاہم ان کتوں کے بارے میں ہنسنے والی کوئی بات بھی نہیں ہے۔

امریکی خفیہ سروس کے مواصلات کے سربراہ انتھونی گگلیئیلمی نے بی بی سی کو اپنےایک بیان میں کہا کہ ’نو منتخب صدر کی حفاظت اولین ہماری ترجیح ہے۔‘

امریکی صدارتی انتخاب سے چند ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ پر بظاہر دو بار قاتلانہ حملے بھی ہوا تھا۔ ان پر پہلا حملہ رواں سال جولائی میں امریکی ریاست پینسلوینیا میں ان کی انتخابی مہم کے دوران ہوا جبکہ دوسرا حملہ ستمبر میں مارا لاگو گولف کورس میں ۔

ٹرمپ کی حفاظت کے لیے ان کتوں کے استعمال کے بارے میں جب بی بی سی نے امریکی سیکرٹ سروس سے پوچھا گیا تو انھوں نے ’سیکورٹی وجوحات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

بی بی سی نے ان سے یہ بھی پوچھا تھا کہ ٹرمپ کی سب سے اہم رہائش گاہ پر یہ کتے کب تعینات ہوئے لیکن اس بارے میں بھی کوئی جواب نہیں ملا۔

روبوٹک کتے بنانے والی کمپنی بوسٹن ڈائنامکس نے بھی اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم انھوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ سیکریٹ سروس کو سپورٹو روبوٹ فراہم کر رہے ہیں۔

news

پنجاب میں پلاسٹک مصنوعات بنانے اور سپلائی کرنے والوں کی ان لائن رجسٹریشن کا حکومتی فیصلہ

Published

on

مریم اورنگزیب

لاہور میں پنجاب حکومت نے صوبے میں پلاسٹک مصنوعات بنانے، سپلائی کرنے، اور ری سائیکل کرنے والوں کی آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس فیصلے کےحوالے سے ایک بیان میں سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے میں پلاسٹک پروڈیوسرز، سپلائرز اور ری سائیکلرزکی رجسٹریشن آن لائن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس فیصلے سے پلاسٹک انڈسٹری کا ڈیٹا ایک جگہ اکٹھا کیا جائے گا۔

وزیر تحفظ ماحولیات نے کہا کہ پلاسٹک کی سپلائی سائیڈ کو مکمل طور پر رسمی معیشت کا حصہ بنانا ہی مقصود ہے، اس اقدام سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جائیگا اور معیشت میں شفافیت بھی بڑھ جائےگی۔

مریم اورنگزیب نےکہا کہ 75 مائیکرون سے کم حجم والے پولیتھین بیگز کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے، پلاسٹک تھیلے بنانے والی 9 فیکٹریوں کو خلاف ورزی پر نوٹس جاری کر دیے ہیں جب کہ اینٹی پلاسٹک اسکواڈز فوڈ پوائنٹس، مارکیٹوں اور دکانوں کا معائنہ بھی کر رہے ہیں، پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کرنے کے لیے سخت بھی اقدامات کررہے ہیں، دکانداروں کو متبادل ماحول دوست بیگز استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سینئر وزیر نے کہا کہ پلاسٹک تھیلوں پر پابندی یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور محکمہ تحفظ ماحول 10 دسمبر سے اینٹی پلاسٹک مہم اور کریک ڈاؤن مزید تیز کرےگا۔

جاری رکھیں

news

مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر عدالت کا حکومت پنجاب پر اظہار برہمی

Published

on

پنجاب حکومت

لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر پنجاب حکومت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ،عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹس کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا، لگتا ہے مارکیٹس کا وقت تبدیل کرنے میں پریشر گروپ اور مافیاز کا ہاتھ ملوث ہے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر اور کئی درخواستوں پر سماعت کی۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر کئی وکلا اور افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی بھی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے مارکیٹوں کا وقت 10 بجے کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹوں کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا ہے؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ میں اس پر ابھی رپورٹ لیتا ہوں کہ کس بنا پر یہ کیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ آج لاہور میں سورج ایسے ہی چمک رہا ہے جیسے اسلام آباد میں چمکتا ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اسے کسی صورت ضائع نہیں کرنا یہ نہ ہو کہ سموگ واپس آجائے۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ افسران کو سمجھنا ہوگا کہ سموگ بہت اہم معاملہ ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے یہ کہا کہ مارکیٹوں کے وقت میں تبدیلی کے معاملے کو فوری طور پر دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر ریڑھیاں لگنے سے ٹریفک کی روانی بہت متاثر ہوتی ہے۔ ریڑھیوں کیلئے الگ سے جگہ ضرور مختص ہونی چاہیے۔ایل ڈے اے کے وکیل نے یقین دہانی کروائی کہ ہم اس حوالے سے ابھی کام کر رہے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا مقصد غریب ریڑھی بانوں کو تنگ کرنا نہیں بلکہ ان کیلئے سہولت فراہم کرنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہر چھ ماہ بعد گاڑیوں کی فٹنس انسپکشن کیلئے پوائنٹس بھی مقرر کررہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر لازمی ٹیگ لگایا جائے۔ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے لازمی طور پر چیک کرنا ہے۔ سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس پر فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر فٹنس کا ٹیگ بھی لگایا جائے۔
سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس کا فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ کام سیف سٹی اتھارٹی ہی کرسکتی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے خاص طور پر چیک کرنا ہے، موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز ہی آلودگی کی بنیادی وجہ بنتے ہیں، رنگ روڈ کے اطراف میں اتوار کے روز کوڑا کرکٹ بھی جلایا جاتا ہے اس کا سدباب بھی کیا جائے، ان پالیسیوں اور اقدامات کو آگے لیکر چلنا ہے۔بعدازاں عدالت نے تدارک سموگ سے متعلق شہری ہارون فاروق اور دیگر کی درخواستوں پر مزید سماعت آئندہ جمعے تک کے لئے ملتوی کردی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~