Connect with us

news

پشاور پولیس لائنز دھماکے کا سہولت کار گرفتار، آئی جی خیبر پختون خواہ

Published

on

پشاور پولیس لائنز مسجد کے اندر خودکش دھماکا کرنے والے ملزم کے سہولت کار کو گرفتار کر لیا گیاہے
دہشت گرد محمد ولی نے اپنے بیان میں اقرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پولیس فورس میں 31 دسمبر 2019ء کو بھرتی ہوا تھا۔
اپنے اس بیان میں دہشت گرد نے مزید کہا کہ میرا 3 سال قبل 2021ء میں جماعت الاحرار کے ایک رکن جنید سے سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا جس نے میری اس حوالے ذہن سازی کی دہشت گرد نے کہا کہ میں نے ان کی جماعت الاحرار میں شامل ہونے، ان کا ساتھ دینے اور کام کرنے کا بھرپور ارادہ کر لیا
دوسری طرف سی ٹی ڈی نے کہا کہ دہشت گرد محمد ولی کو رنگ روڈ جمیل چوک سے گرفتار کیا گیا ہے ملزم پشاور میں پولیس کانسٹیبل کی جاب کرتا ہے
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد کا تعلق اصل میں فتنہ الخوارج کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرار سے ہے، گرفتار ملزم کے قبضے سے 2 خودکش جیکٹس بھی برآمد کی گئی ہیں، دہشت گرد افغانستان سے خودکش حملہ آوروں، اسلحے اور دھماکا خیز مواد کی رسد و ترسیل کا کام بھی کرتا تھا
آئی جی پولیس خیبر پختون خوا اختر حیات خان گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 30 جنوری کو پولیس لائنز میں ایک خودکش دھماکا ہوا تھا، جس میں 86 اہلکار شہید ہوگئے تھے، دھماکے میں ملوث ملز کو چند روز قبل جمیل چوک سے گرفتار کیا گیا اور اس سے دو خودکش جیکٹس بھی برآمد ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش میں پتہ چلا کہ ملزم کا تعلق محکمہ پولیس سے ہے، 2021ء میں ملزم نے جماعت الحرار سے رابطہ قائم کیا، فروری میں یہ ملزم افغانستان چلا گیا تھا، جہاں گرفتار ملزم کی محمد خراسانی اور جماعت الاحرار کے دیگر دہشت گردوں سے بھی ملاقات ہوئی، اس ملزم کو افغان فورسز نے بھی گرفتار کیا تھا۔
آئی جی خیبر پختون خوا نے کہا کہ جماعت الاحرار سے تعلق رکھنے والے جنید نے ہی ملزم کو افغان فورسز سے رہا کروایا، ملزم کا دیگر اور دہشت گردوں سے بھی رابطہ تھا اور اس نے ہی پولیس لائنز کا نقشہ دیا تھا، ملزم باڑہ خیبر سے خودکش حملہ آور کو لےکر پشاور آیا تھا، خودکش دھماکا کرانے کے بعد گرفتار ملزم نے افغانستان میں دہشت گردوں کواس بات کی اطلاع بھی کر دی تھی، ملزم نے اس سارے کام کا معاوضہ 2 لاکھ روپے لیا تھا
اختر حیات خان گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ملزم کو رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے دی گئی ملزم نے پیسے چوک یادگار پر لیے، جنوری 2022ء میں بھی اسی ملزم نے ایک پادری کو ٹارگٹ کیا تھا، گرفتار ملزم ورسک روڈ پر ہونے والے دھماکے میں بھی ملوث رہا ہے، فروری 2024ء میں ملزم نے جماعت الاحرار کے ایک ساتھی کو پستول بھی دی تھی، مارچ 2024ء میں بھی ملزم نے ایک دوسرے ساتھی کو پستول دی تھی۔
مزید یہ کہ مرکزی سہولت کار ملزم نے پولیس یونیفارم کا بھرپور منفی فائدہ اٹھایا، ملزم ویڈیوز بنا بنا کر ہینڈلرز کو بھیجتا تھا، ملزم اس وقت بھی دہشت گردی کے ایک اور نئے منصوبے پر کام کر رہا تھا کہ اس کو پکڑ لیا گیا۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~