news
مہنگائی میں اضافہ کا آغاز، وفاقی ادارہ شماریات
مہنگائی میں دوبارہ سے اضافے کا آغاز ہو گیا ہے 19 ضرورت کی اشیا مزید مہنگی ہونے سے مہنگائی کی شرح 15 فیصد سے بڑھ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں ایک مرتبہ پھر سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ 19 انتہائی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اسی ہفتے سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کا جائزہ لیا جائے تو یہ شرح بڑھ کر 15.02 فیصد پر آگئی ہے۔
اسی دوران روز مرہ اشیاء ضرورت کی 19 اشیاء میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے دی گئی مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ رواں ہفتہ 9 ضروری اشیاء کے نرخوں میں کمی جبکہ 13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران ٹماٹر کی قیمت 26.24 فیصد, مونگ کی دال کی قیمت 9.86 فیصد، دال چنا کی قیمت 3.15 فیصد، آٹے کی قیمت 2.10 فیصد، ڈیزل کی قیمت 2.01 فیصد، ایل پی جی کی قیمت 1.50 فیصد، سرسوں کے تیل کی قیمت میں 0.65 فیصد اضافہ ہوا۔
اسی طرح جلانے والی لکڑی کی قیمت 0.35 فیصد، لہسن کی قیمت میں1.31 فیصد، چکن کی قیمت 0.96 فیصد اور انڈوں کی قیمت میں 0.68 فیصد اضافہ ہوا اس کے برعکس آلو کی قیمت میں 1.15 فیصد پیاز کی قیمت میں 7.02 فیصد چینی کی قیمت میں 0.27 فیصد کیلوں کی قیمت میں 2.83 فیصد دال ماش کی قیمت میں 0.72فیصد باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمت میں 0.09فیصد اور گڑ کی قیمت میں 1.82 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوران با لحاظ حساس قیمتوں کا اشاریہ سالانہ بنیادوں پر 17732 روپے ماہانہ تک آمدنی والا طبقہ کے لیے مہنگائی کی شرح 0.27فیصد اضافے کے ساتھ 10.29فیصد 17733 روپے سے 22888 روپے ماہانہ آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.28 فیصد اضافے کے ساتھ 14.42 فیصد رہی اسی طرح 22 ہزار 889 روپے سے 29517 روپے تک ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.27 فیصد کے اضافے کے ساتھ 17.99 فیصد 29518 روپے سے 44175 روپے ماہانہ آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.28 فیصد اضافے کے ساتھ 15.47 فیصد رہی جبکہ44176 روپے ماہانہ سے زائد آمدنی والا طبقہ کے لیے مہنگائی کی شرح 0.28 اضافے کے ساتھ 13.77 فیصد رہی ہے۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں