Connect with us

news

حکومتی اکثریت پر مبنی کمیشن کا بینچ ہمیں قبول نہیں، سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی

Published

on

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی اکثریت والے کمیشن کا بینچ ہمیں قبول نہیں ججز کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی ہوگی جس میں حکومت
کی اکثریت ہوگی۔
سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی مسودہ پر متفق ہے ہمیں بذریعہ موبائل مسودہ کی فائل بھیجی گئی جس پر ہم نے کہا کہ غور کریں گے۔
آئینی ترمیم کے مطابق آئینی بینچ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا اگر جوڈیشل کمیشن کی ہیت کا جائزہ لیا جائے نیز اگر آئینی ترمیم منظور ہو جائے تو جو فوری طور پر کمیشن بنے گا وہ حکومت کی طرف سے تشکیل کر دہ ہوگا جس کے بعد حکومت کی تمام اپیلیں آئینی بینچ کی طرف چلی جائیں گی آئینی بینچ کی تشکیل حکومت کے ذریعے ہوگی ملٹری کورٹس کی حکومت کی اپیل کا مقدمہ ہم جیتے ہوئے ہیں لیکن اب حکومت کی اپیلیں آئینی بینچ کے پاس جائیں گی تو یہ ہمیں قابل قبول نہیں۔
پی ٹی آئی اور فضل الرحمان کے درمیان طے پایا کہ آئینی بینچ بھارت کی طرز کا ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس کے طور پر تعینات کیا جائے گا کمیٹی پارلیمانی ہوگی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اکثریت حکومت ہی کی ہوگی چیف جسٹس کا تقرر بھی حکومت کے ذریعے ہوگا آئینی بینچ کے ججز کا تقرر بھی حکومت ہی کرے گی مطلب عدلیہ کو مکمل طور پر حکومت کے تابع کر دیا گیا ہے یہ ہمیں قابل قبول نہیں تین سینیر ججز حکومت کی خوشی کے لیے ان کے تابع فرمان رہیں۔
اس طرح عدالتی نظام تباہ ہو جاتا ہے دوسری طرف سینیٹر فیصل واوڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے نمبر اور نمبری سب پورے ہیں ترمیم کی منظوری کے لیے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں سب صورتحال واضح ہے ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کر دی جائے گی فیصل واوڈا نے دعوی کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم آسانی کے ساتھ منظور ہو جائے گی اور ہم سپریم کورٹ کی وضاحت کا دل سے احترام کرتے ہیں۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~