news
چھبیس ویں آئینی ترمیم: درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کی جانب سے مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی گئی۔
اس آئینی ترمیم پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی اور درخواست گزاروں کی طرف سے حامد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
حامد خان نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف دائر کی گئی۔ درخواست کو واپس لینے کی استدا کی انہوں نے کہا کہ وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے حامد خان سے مکالمہ کیا اور کہا کہ آپ کی خدمات صرف درخواست واپس لینے کے لیے حاصل کی گئی ہیں درخواست چھ وکلانے دائر کی تھی وہ خود بھی واپسی کا مطالبہ کر سکتے تھے۔
مجھے یقین ہے کہ حامد خان صاحب کی خدمات باضابطہ طور پر لی گئی ہوں گی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید استفسار کیا کہ کیا درخواست واپس لینے کے لیے آپ کو منتخب کیا گیا ہے؟ یہ بات تو زبیری صاحب خود بھی بتا سکتے تھے جس پر ایڈوکیٹ حامد خان نے کہا کہ میں تمام درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوا ہوں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عابد زبیری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک اور درخواست بھی دی تھی میں نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان اس درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔
تاہم ہو سکتا ہے کہ وہ درخواست بعد میں لگے بعد ازاں سپریم کورٹ کی طرف سے مجوزہ آئنی ترمیم کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی گئی ایڈوکیٹ حامد کی طرف سے کہا گیا کہ آپ کی بڑی مہربانی یاد رہے کہ چند دن پہلے سینیئر وکیل عابد زبیری نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا
رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کی طرف سے ایڈوکیٹ عابد زبیری کو نوٹس جاری کیا گیا تھا درخواست میں وفاقی وزارت قانون اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا سپیکر قومی اسمبلی سینٹ پرنسپل سیکرٹریریز وزیراعظم اور صدر بھی فریقین بنے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو پاکستان کے آئین کے بر خلاف قرار دیا جائے اور وفاقی حکومت کو اس مجوزہ آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے روکا جائے درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 238 اور 239 کی طرح میں عدلیہ کی آزادی کو ختم کر دیں گے پارلیمنٹ کو پاکستان کے آئین کے بنیادی اجزا میں ترمیم کرنے کا اختیار نہیں۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں