Connect with us

news

ٹیکس کے حوالے سے کچھ سنجیدہ اقدامات

Published

on

وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکس کے حوالے سے کچھ سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے جس کے مطابق نان فائلرز کو کچھ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کو بہتر کرنے کے لیے ہول سیل سیکٹر ڈسٹریبیوٹر، ریٹیلرز اور ریل اسٹیٹ کو مناسب انداز میں ٹیکس کے نیٹ ورک میں لایا جائے گا ۔

گندم اور گنے پر سب سڈی کو باقاعدہ اور مرحلہ وار نظام کے ذریعے کم کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کے تمام صوبوں میں یکساں طور پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے اور اس نظام کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے تمام صوبے نئے مالیاتی معاہدے پر دستخط کریں گے۔

ٹیکس فائلر کی تعداد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں سال مزید پانچ لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے نادرہ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو اپڈیٹ کیا گیا ہے

IMF آئی ایم ایف

بین الا قوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو پہلی سہ مائی جولائی تا ستمبر کی مدت کے کسی بھی عارضی ریوینیو کو اکٹھا کرنے کے اعداد و شمار میڈیا کو جاری کرنے سے روک دیا ہے۔آئی ایم ایف نے ایف بی ار سے کہا ہے کہ وہ پہلے فنڈ کے عملے کے ساتھ محصولات کی وصولی کا اشتراک کریں، ایف بی ار پہلی سہ مائی کے ریوینیو کی وصولی ممکنہ طور پر پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کرے اور پھر اعداد و شمار میڈیا کو دیے جائیں ۔

دریں اثنا آئی ایم ایف نے خوردہ فروشوں کے لیے تاجر دوست اسکیم (ٹی ڈی ایس) میں تبدیلی پر بھی اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیااعلی سرکاری ذرائع کے مطابق ایف بی ار کو راواں مالی سال کی پہلی سہ مائی کے لیے طے شدہ ٹیکس وصولی کے حصول میں 96 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ٹیکس وار بریک اپ سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر میں ایف بی ار کی وصولی 1098 بلین روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 1103بلین روپے رہی جس میں سے ایف بی ار نے انکم ٹیکس کی شکلیں میں 558 بلین روپے سیلز ٹیکس کی مد میں 342 بلین روپے کی وصولی کی اور 73 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے طور پر کسٹم ڈیوٹی کی شکل میں ایف بی ار نے ستمبر 2024میں 103 ارب روپے اکٹھے کیے

دو ہزار چوبیس ۔دو ہزار پچیس کے بجٹ میں 1800 ارب روپے اضافی ٹیکس لگانے کے باوجود ایف بی ار کو رواں مالی سال کی پہلی سہ مائی میں 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑاایف بی ار نے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے لیے 2652 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن اب تک ٹیکس وصولی 2556 ارب روپے رہی 2652 ارب روپے کے ہدف پر ائی ایم ایف نے واضح کیا کہ اگر طے شدہ ہدف کے حصول میں ریونیو شارٹ فال دو فیصد سے تجاوز کر گیا تو رواں مالی سال کے دوران اضافی ٹیکس عائد کرنا پڑ سکتا ہے

ئی ایم ایف نے ابھی تک ٹیکس اقدامات کی فہرستیں نہیں بتائیں لیکن فنڈ میں ریوینیو کے محاذ پر ناکامی کے بعد ہنگامی منصوبہ بندی کی صورت میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی امکان کی نشاندہی کی ائی ایم ایف ممکنہ طور پر نان ٹیکس ریوینیو سے محروم ہونے پر بھی غور کر سکتا ہے خصوصا رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم لیوی کو عملی شکل نہ دینے کی صورت میں اور دیگر سربراہوں کی وجہ سے پاکستانی حکام نے دعوی کی ہے کہ وہ ائی ایم ایف کو منی بجٹ کی شکل میں کوئی منی کے بل پیش نہ کرنے پر راضی کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے

تاہم قانون میں تبدیلیاں ارڈیننس کے نفاذ یا ٹیکس ترمیمی بل پیش کرنے کی شکل میں متعارف کروائی جائیں گی تاکہ ٹیکس کام کو ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کے لیے با اختیار بنایا جا سکے جیسے کہ بینک اکاؤنٹس کومنجمد کرنا اور جائیداد اور گاڑیوں کے خریداری پر پابندی

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~