news
وفاق نے ورلڈ بینک سے 400 ملین ڈالر کا فنڈ لے کر اپنی جیب میں رکھ لیا :بلاول بھٹو
کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا پاکستان کے وسائل بہت ہی کم اور بلوچستان کے وسائل اس سے بھی زیادہ کم ہے۔انہوں نے کہا ن۔ لیگ اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کے لیے معاہدہ ہوا تھا اور معاہدے کی شرط تھی کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پہلی ترجیح ہوگی ۔
میں جانتا ہوں کہ وفاق کا حصہ سندھ کو دلانے میں کن مشکلات کا سامنا رہا ہے مجھے یوں لگتا ہے کہ بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے ملک میں 2022 میں بدترین سیلاب آیا ہم بلوچستان کی عوام کی ہر ممکن مدد کریں گے وزیر خارجہ نےوزیراعظم کے ساتھ دنیا کے سامنے کھڑے ہو کر وعدے کیے ورلڈ بینک یورپی یونین سے فنڈنگ بحیثیت وزیر خارجہ حکومتی سطح پر اکٹھی کی اس فنڈنگ کا مقصد بے گھر افراد کو گھر بنا کر دینا ہے
وزیراعظم نے کہا کہ جتنی فنڈنگ ملے گی وہ متاثرین پر خرچ ہوگی ہم نے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے فنڈ کا بندوبست کیا یہ میرا منصوبہ ہے جو ہم نے ورلڈ بینک کے سامنے رکھا سیلاب متاثرین کو صرف گھر بنا کر ہی نہیں دینا بلکہ انہیں زمین کا بھی مالک بنانا ہے سیلاب متاثرین کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے گھر بنانے ہیں سارے گھر ہم نے تو نہیں بنائے لیکن گھر بن رہے ہیں ہم نے ہاؤسنگ پروجیکٹ کی فنڈنگ کا بندوبست کیاوہ پیسہ کسی بابو یا بیوروکریٹ کے ہاتھ میں نہیں ہے2022 سے وفاق نے ایک بھی گھر نہیں بنایا میں بیرون ملک سے کیا گیا وعدہ سندھ میں پورا کر رہا ہوں یہ کام بلوچستان کی عوام کے ساتھ کیوں نہیں ہو رہا؟
وفاق آپ کو ایک روپیہ دے رہے ہیں وہ بھی اپنی جیب میں رکھا ہوا ہے میں چاہتا ہوں آپ یہ پیسہ فوری سیلاب متاثرین تک پہنچائیں سیلاب متاثرین کے لیے ورلڈ بینک سے پہلے صوبائی وفاقی حکومت کو مدد کرنا چاہیے آپ اپنا حصہ ڈالنے اور اپنا پیسہ دینے کو تیار ہیں تو دنیا سے مزید فنڈنگ بھی مل سکتی ہے وفا ق نے ورلڈ بینک سے 400 ملین ڈالر کا فنڈ لے کر اپنی جیب میں رکھ لیا
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں