news
Fresh Hell:وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے امریکہ میں یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا، خطاب کے دوران وزیراعظم نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری کی ہر روز ایک نئی جہنمـ کی تاریخ رقم ہو رہی ہے ہمارے فلسطینی بچے شہید ہو رہے ہیں مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
عالمی برادری کو اسرائیل کی خوں ریزی کو فورا روکنا چاہیے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی خود مختار ریاستی فلسطین کی جستجو کرنی چاہیے جس کا مستقل دارالحکومت القدس شریف ہو اور ان مقاصد کو اگے بڑھانے کے لیے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے بے حد ضروری ہے کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے لینا چاہیے
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارہیت کا منہ توڑ جواب دے گا غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سخت ترین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج سنائی دے رہی ہے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں موجود داعش القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں انسانی دہشت گردی کے اس عالمی ڈھانچے میں اس اصلات اور ترامیم کی شدید ترین ضرورت ہے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان میں موجود داعش القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے شدید ترین خطرہ ہے انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں فوری طور پر تبدیلی کی ضرورت ہے موسمیاتی تبدیلیاں اور اسلام و فوبیا کے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو اجتماعی کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے وزیراعظم پاکستان نے نہ صرف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی بلکہ فلسطین کے حق میں اواز اٹھائی اپنے الفاظ کی شدت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو خطاب کے لیے تشریف لائے تو پرائم منسٹر آف پاکستان اپنے پورے پاکستانی وفد کے ساتھ واک آوٹ کر گئے پرائم منسٹر کی اس تقریر سے 1971 کی وزیراعظم بھٹو کی تقریر کی یاد تازہ ہو گئی تاہم وزیراعظم کے لب و لہجہ میں وہ گھن گرج اور شدت دکھائی نہ دی جو بھٹو کی تقریر کا حصہ تھی
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں