Connect with us

news

زلفی بخاری کی جائیدادیں قرق کرنے کا فیصلہ، احتساب عدالت

Published

on

ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کی اہم پیشرفت سامنے آگئی احتساب عدالت نے زلفی بخاری

کی جائیداد یں قرق کرنے کا فیصلہ سنا دیا احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کی درخواست منظور کر لی عدال نے زلفی بخاری کا 30 کنال اور دوسرا اسلام آباد میں4 کنال کا پلاٹ بھی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دے دیا
نیز اٹک میں موجود 1210 کنال 12 مرلے اور 91 کنال 10 مرلہ زمین بھی قرق کرنے کا حکم جاری کر دیا اس حوالے سے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا
ہائی پروفائل کیس میں مفرور قرار دیے گئے زلفی بخاری تا حال مفرور ہیں حکام کے مطابق ان کے خلاف مزید قانونی کاروائیاں کی جائیں گی یہ کیس پاکستان میں انسداد بدعنوانی کی کوششوں کی جانچ پڑتال کے تحت سامنے ایا ہے۔
یکم ستمبر کو احتساب کے نگراں ادارے میں پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری کی جائیداد ضبط کرنے کے لیےاحتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی درخواست کے مطابق عدالت نے بخاری کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے اثاثے ضبط کرنے کی بھی درخواست دی تھی ان کی قانونی کاروائی 190 ملین پونڈ کیس سے متعلق وسیع تر کاروائی کا حصہ ہے جس میں پی ٹی ائی کے بانی چیئر پرسن عمران خان ان کی اہلیہ بشرا بی بی، فرح گوگی اور شہزاد اکبر بھی شامل ہیں
واضح رہے کہ زلفی بخاری کی طرح فرح گو گی اور شہزاد اکبر بھی کیس کی سماعت میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان ان کی اہلیہ بشرہ بی بی کے 1999 کے ترمیم شدہ قومی احتساب ارڈیننس کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بریت کی درخواستیں مسترد کر دیں
عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ ان کے خلاف ترمیم شدہ قومی احتساب ارڈیننس این اے او کے تحت درج مقدمہ وفاقی کابینہ کے اجلاس پر مبنی ہے اور قانون کابینہ کے فیصلوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے مکمل طور پر اگاہ ہونے کے باوجود یہ مقدمہ این اے او کے دائرہ کار میں نہیں اتا نیب نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا اور ایک جھوٹا اور غیر سنجیدہ ریفرنس دائر کیا اور الزام لگایا کہ درخواست گزار نے بطور وزیراعظم پاکستان تین دسمبر کو ہونے والی کابینہ اجلاس کی صدارت کی 2019 جس کے دوران زرداری کا ایک ڈیڈ منظور کیا گیا تھا پی ٹی ائی چیئرمین کی درخواست میں کہا گیا اور مزید یہ الزام لگایا گیا کہ نیب نے خان پر معائدہ کی منظوری کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں تقریبا 458 کنال اراضی 285 ملین روپے نقد اور دیگر مرات کے عوض اتحاد دینے کا الزام لگایا تھا

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~