Connect with us

کاروبار

لاہور کا ایمبیسیڈر ہوٹل بند شراب خانہ چالو ڈی جی ایکسائز فیصل فرید کا موقف سے انکار کیوں؟

لاہور(ارسلان تیموری) ایمبیسیڈر ہوٹل بند بار چالو ،بار لائسنس کی بارہا تجدید ڈی جی ایکسائز فیصل فرید نے موقف دینے سے انکار کر دیا عرصہ 5 سال سے ایمبیسیڈر ہوٹل ملکی و غیر ملکی شہریوں کی رہائش کے لئے بند ہے

Published

on

لاہور(ارسلان تیموری) ایمبیسیڈر ہوٹل بند بار چالو ،بار لائسنس کی بارہا تجدید ڈی جی ایکسائز فیصل فرید نے موقف دینے سے انکار کر دیا عرصہ 5 سال سے ایمبیسیڈر ہوٹل ملکی و غیر ملکی شہریوں کی رہائش کے لئے بند ہے شراب خانہ چالو ہے سرعام شراب فروشی جاری جبکہ شراب خانہ کا لائسنس 4 سٹار اور 5 سٹار ہوٹل کو اس کی جانب سے دی جانے والی مکمل سہولیات کی تصدیق کے بعد جاری کیا جاتا ہے جس میں اس میں ہوٹل کا چلنا بھی ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے مبینہ طور پر نوٹوں کی چمک کے باعث گزشتہ پانچ سال سے بند ہوٹل کے شراب خانے کو کھلا چھوڑ دیا گیا اور یہاں تک ہی نہیں بلکہ ہر سال اس کی تجدید باقاعدگی سے کی جاتی ہے گزشتہ خبر میں محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر کا موقف شائع کیا گیا تھا جن کے مطابق گزشتہ 5 سالوں سے ایمبیسیڈر ہوٹل کے شراب خانہ کے لائسنس کو وینٹ فیس اور بینک گارنٹی لے کر تجدید کی جاتی رہی ہے اس بارے قانونی نقطہ نظر سے ڈی جی ایکسائز فیصل فرید سے ان کے دفتر جا کر کئی بار موقف کی استدعا کی گئی لیکن فیصل فرید نے موقف نہ دیا اور بظاہر انکاری رہے اگر موقف دینا چاہیں تو ادارہ شائع کرے گا محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ایمبیسیڈر ہوٹل کے شراب خانہ کی ہوٹل بند ہونے کے باوجود لائسنس کی گزشتہ پانچ سالوں سے تجدید کا کوئی جواب نہ دے سکا جس سے بظاہر لگتا ہے کہ ایکسائز انسپکٹر سے لے کر اعلی افسران تک مبینہ طور پر پیسے کی بندر بانٹ ہے دوسری جانب ایمبیسیڈر ہوٹل کے شراب خانہ کے مینجر عبدالمنان کی سربراہی میں پرمٹ اور پرمٹ کے بغیر مسلمانوں کو بھی سرعام شراب کی فروخت جاری ہے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈی جی فیصل فرید سے ایمبیسیڈر ہوٹل بارے پوچھ گچھ کرنی چاہئے تاکہ مبینہ طور پر غیر قانونی شراب خانے بند ہوں

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

بلوچستان روڈ انفراسٹرکچر:400 ارب کے منصوبے کے لیے تین سال کی ڈیڈ لائن

Published

on

احسن اقبال

وفاقی وزیر احسن اقبال کا بلوچستان میں سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے حوالے سے یہ فیصلہ ایک اہم قدم ہے جس سے نہ صرف صوبے کی ترقی میں تیزی آئے گی بلکہ پورے ملک کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری آ سکتی ہے۔ اس منصوبے کے تحت 400 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان کے مختلف اہم سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی، جن میں خضدار-کچلاک روڈ، کراچی-کوئٹہ-چمن روڈ، اور گوادر-رتوڈیرو روڈ جیسے اہم منصوبے شامل ہیں۔

یہ منصوبے بلوچستان کی جغرافیائی اور اقتصادی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں، خاص طور پر گوادر کی بندرگاہ کی ترقی کے حوالے سے، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا ایک کلیدی حصہ ہے۔ ان منصوبوں کا مقصد بلوچستان کے دیہی علاقوں کو مرکزی شہروں سے جوڑنا اور صوبے میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانا ہے۔

احسن اقبال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام پی ایس ڈی پی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ فنڈز کا موثر استعمال ہو سکے اور ان منصوبوں کے ثمرات عوام تک جلد پہنچ سکیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ 80 فیصد مکمل ہونے والے منصوبوں کو مزید تیز کر دیا جائے تاکہ ان کے لیے مختص فنڈز کا بہترین استعمال کیا جا سکے اور نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے جگہ بن سکے۔

اس کے علاوہ، وفاقی وزیر نے پی ایس ڈی پی کے تحت دیگر وزارتوں کی مالی ضروریات پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے فنڈز کی بروقت تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ اقدامات نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی ترقی کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں، اور اس سے پورے ملک میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی حالت میں بہتری آنے کی امید ہے۔

جاری رکھیں

news

پاکستان فارماسیوٹیکل برآمدات میں 31 فیصد اضافہ: عالمی منڈی میں مضبوط پوزیشن

Published

on

International Finance Corporation

پاکستان فارماسیوٹیکل سیکٹر کی برآمدات میں 31 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایف سی (International Finance Corporation) کی معاونت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق، ادویات کی برآمدات 105.936 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ برآمدات 80.796 ملین ڈالر تھیں۔

سال 2023-24 کے دوران ادویات کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 61.55 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا، جبکہ اگست 2024 کے مقابلے میں ستمبر 2024 میں ادویات کی برآمدات میں 53.78 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔

یہ کامیابی صنعتی شعبے کی صلاحیت میں اضافے اور آئی ایف سی کی پالیسی سطح پر کیے گئے اقدامات کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ ان اقدامات نے ایک سازگار برآمدی ماحول پیدا کیا ہے، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل رہا ہے اور مختلف شعبوں میں برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت کی ترقی اور عالمی منڈی میں اس کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مثبت اشارہ ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~