Connect with us

news

مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت:ای سی سی

Published

on

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان کو مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برامد کرنے کی اجازت دے دی ای سی سی کے فیصلے کے مطابق وزارت صنعت تو پیداوار نے چینی کی برامد کے لیے 25 ستمبر 2024کو میمورینڈم ایف نمبر ون (6)/2022-23سی اے او جاری کیا ہے جولائی میں وفاقی حکومت نے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برامد کرنے کے لیے ملوں کو اجازت دے دی تھی تاہم شوگر ملز کی درخواست پر حکومت نے نئے کرشنگ سیزن سے پہلے چینی کے سٹاک کو ختم کرنے کے لیے چینی کی مزید درامد کی اجازت دے دی ہے

Added Sugar: The Hidden Ingredient ...

اسٹیٹ بینک نے اپنے بینکوں کو مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کے لیے اہل درخواست دہندگان کی درخواستوں پر کاروائی کا حکم دے دیا ہے مجاز ڈیلر چینی برامد کرنے کے لیے اپنی درخواست پر کاروائی کے لیے متعلقہ صوبائی کین کمشنر کی طرف سے کوٹہ رکھنے کا ثبوت حاصل کریں گے اور اس کی کاپی اپنے ریکارڈ میں بھی رکھیں گے ۔ اے ڈی برامد کنندگان سے ایک حلف نامہ بھی حاصل کریں گے کہ متعلقہ کین کمشنر کی طرف سے کوٹا مختص کرنے کے 36 دن کے اندر کھیپ بھیج دی جائے گی

صنعت و پیداوار کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسییشن کی طرف سے حلف نامہ دیا گیا ہے کہ ایکس مل قیمتوں میں 140 روپے فی کلو سے زیادہ کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ایکس مل قیمت کے ساتھ ساتھ چینی کی مارکیٹ قیمت کی نگرانی صوبائی حکام کریں گے۔ کم از کم ہفتہ وار بنیادوں پر چینی کی قیمت کی باقاعدگی سے نگرانی شوگر ایڈوائزری بورڈ کی ذمہ داری ہوگی ،اگر چینی کی قیمت بینچ مارک قیمت سے دو روپے فی کلو گرام زیادہ ہو جاتی ہے تو شوگر ایڈوائزری بورڈ فوری طور پر برآمد کی اجازت واپس لے لے گا

شوگر ملز کی برامد سے حاصل ہونے والی تمام رقوم کاشتکاروں ،کسانوں کو ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں چینی کی برآمد فوری طور پر روک دی جائے گی اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ افغانستان کو برامد ہونے والی چینی سے حاصل ہونے والی 100فیصدآمدنی کو سرکاری بینکنگ چیلنجز کے ذریعے پیشگی وصول کیا جائے

Myths around sugar consumption and why ...

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~