Connect with us

news

مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ضدی رویہ بدلنا ہوگا،رانا ثناء اللہ

Published

on

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’’نواز شریف پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں سے غیر مشروط مذاکرات چاہتے ہیں‘‘۔

ان کا یہ ریمارکس حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے اپنے سپریمو کی جانب سے ہدایات موصول ہونے کی خبروں کی تردید کے بعد سامنے آیا ہے۔

ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے سامنے بھی یہی موقف رکھا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح طور پر اس بات کی تردید کی تھی کہ حکمران جماعت کو نواز کی طرف سے بڑی اپوزیشن جماعت سے بات چیت شروع کرنے کے لیے کوئی خاص ہدایات موصول ہوئی ہیں۔

آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک پی ٹی آئی 9 مئی کے پرتشدد واقعات پر معافی نہیں مانگتی، ان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

پی ٹی آئی پر سایہ ڈالتے ہوئے، دفاعی زار نے کہا کہ وزیراعظم نے عمران خان کی قائم کردہ پارٹی کو چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔ تاہم، نہ تو پی ٹی آئی کے بانی اور نہ ہی ان کے کسی وزیر نے اس تجویز کا جواب دیا، انہوں نے انکشاف کیا۔

آج کی بات چیت میں، ثناء اللہ نے کہا: “وزیراعظم شہباز نے دو ہفتے قبل سب سے مصافحہ کیا اور غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کی۔”

ثناء اللہ نے یاد دلایا کہ نواز نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا تھا کہ وہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ایک ساتھ بیٹھیں اور سابق وزیراعظم نے اس ہفتے کے شروع میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے جلسے میں بھی اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم کے معاون نے پی ٹی آئی پر بھی زور دیا کہ وہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اپنا “ضد رویہ” تبدیل کرے۔

حکمراں جماعت کے رہنماؤں کے بیانات ان اطلاعات کے درمیان سامنے آئے ہیں کہ مسلم لیگ ن نے مبینہ طور پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی سے عمران کی قائم کردہ پارٹی سے بات چیت کے لیے رابطہ کیا ہے۔

اچکزئی، جو حزب اختلاف کے اتحاد تحریک تحفظ عین پاکستان کے سربراہ بھی ہیں، کو جیل میں بند عمران نے حکمران جماعتوں سے مذاکرات کے لیے نامزد کیا تھا۔

اچکزئی کی مذاکرات کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، پارٹی نے PkMAP کے سربراہ سے بھی بات چیت کی ہے اور رہنما بھی آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~