Connect with us

news

جسٹس اطہر من اللہ: ملک میں ہائبرڈ نظام آئینی حکمرانی کی نفی ہے

Published

on

جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کراچی بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ ملک میں ہائبرڈ نظام ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہاں آئینی حکمرانی نہیں بلکہ آمریت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اصل اقتدار عوام کے بجائے اشرافیہ کے ہاتھ میں ہے اور آئینی گورننس کا تصور محض ایک خیال بن کر رہ گیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق انہوں نے حلف اٹھایا ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کریں گے اور آئین کا تحفظ کریں گے، لیکن اگر وہ ملک میں آئین کی پامالی پر خاموش ہیں تو یہ حلف اور آئینی وفاداری دونوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 77 سال گزرنے کے باوجود پاکستان میں شفاف انتخابات صرف ایک خواب ہیں، اور اگر کوئی یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے تو وہ خود کو اور اللہ کو دھوکہ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو سیاسی انجینئرنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے ماضی میں ججز نے خود کو استعمال ہونے دیا، جیسا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں ہوا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے تعلیم کے نظام پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمیں اسکولوں میں جھوٹی تاریخ پڑھائی جاتی ہے، جبکہ سچ کو دبا دیا جاتا ہے، اور جب کسی معاشرے سے سچ ختم ہو جائے تو وہ تباہی کی طرف جاتا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

Published

on

پاکستان اسٹاک ایکسچینج

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔

خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔

انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~