news
جسٹس اطہر من اللہ: ملک میں ہائبرڈ نظام آئینی حکمرانی کی نفی ہے
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کراچی بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ ملک میں ہائبرڈ نظام ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہاں آئینی حکمرانی نہیں بلکہ آمریت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اصل اقتدار عوام کے بجائے اشرافیہ کے ہاتھ میں ہے اور آئینی گورننس کا تصور محض ایک خیال بن کر رہ گیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق انہوں نے حلف اٹھایا ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کریں گے اور آئین کا تحفظ کریں گے، لیکن اگر وہ ملک میں آئین کی پامالی پر خاموش ہیں تو یہ حلف اور آئینی وفاداری دونوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 77 سال گزرنے کے باوجود پاکستان میں شفاف انتخابات صرف ایک خواب ہیں، اور اگر کوئی یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے تو وہ خود کو اور اللہ کو دھوکہ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو سیاسی انجینئرنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے ماضی میں ججز نے خود کو استعمال ہونے دیا، جیسا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں ہوا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے تعلیم کے نظام پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمیں اسکولوں میں جھوٹی تاریخ پڑھائی جاتی ہے، جبکہ سچ کو دبا دیا جاتا ہے، اور جب کسی معاشرے سے سچ ختم ہو جائے تو وہ تباہی کی طرف جاتا ہے۔