Connect with us

news

سلمان اکرم راجہ، کالاباغ ڈیم اور صدارتی نظام علی امین کی ذاتی رائے

Published

on

سلمان اکرم راجہ

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم اور صدارتی نظام سے متعلق علی امین گنڈا پور کے بیانات ان کی ذاتی رائے ہو سکتے ہیں، یہ پارٹی کی سرکاری پالیسی نہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کالاباغ ڈیم سے متعلق پالیسی واضح ہے، کیونکہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات ہیں، اور جب تک تمام فریقین باہمی رضامندی سے کسی نتیجے پر نہ پہنچیں، ایسا منصوبہ وفاق کے لیے سودمند نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی عدلیہ کی آزادی، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد میں مصروف ہے، ایسے میں صدارتی نظام کی بات پی ٹی آئی کی پالیسی نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر علی امین گنڈا پور نے واقعی صدارتی نظام سے متعلق بیان دیا ہے تو وہ ان سے اس بارے میں ضرور بات کریں گے۔

سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی آئی کی پارلیمان سے متعلق رائے دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ پارلیمان آئینی ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی کیونکہ یہ فارم 47 کی پیداوار ہے۔ پارلیمانی نظام کے بجائے صدارتی نظام رائج کرنے کی کوششیں کسی صورت قابل قبول نہیں اور پارٹی اس کی مخالفت کرتی رہے گی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے جا رہے ہیں جن کا کوئی ثبوت موجود نہیں، اس کے باوجود سزائیں دی جا رہی ہیں اور مقدمات کو التوا میں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ لفظ “امید” استعمال نہیں کرتے، تاہم عدلیہ کی مجبوری کے باعث کئی بار ریلیف مل جاتا ہے۔

سیلاب متاثرین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر لاہور میں ایم این ایز اور ایم پی ایز کی ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں انہیں پیغام دیا گیا کہ ہر رکن اپنی جیب سے سیلاب زدگان کی مدد کرے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہ خود سیالکوٹ اور سمبڑیال گئے اور وہاں ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کی، جب کہ پی ٹی آئی کے کارکن ہر ممکن مقام پر متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق دو مقدمات کی سماعت ہونا تھی، تاہم جج کی رخصت کے باعث سماعت نہ ہو سکی۔ عدالت نے سلمان اکرم راجہ کی عبوری ضمانت میں 23 ستمبر تک توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر تھانہ صدر حسن ابدال کے تفتیشی افسران سے ریکارڈ طلب کر لیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~