Connect with us

head lines

بھارت کی آبی جارحیت: دریائے راوی اور سندھ میں سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے ہائی الرٹ

Published

on

پی ڈی ایم اے

بھارت کی آبی جارحیت اور پانی کا اخراج

بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے۔ اسی دوران مزید ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی پاکستان کی طرف چھوڑا گیا۔ جسٹر کے مقام پر 61 ہزار کیوسک کا ریلا دریائے راوی میں داخل ہوا۔ تاہم یہ ریلا مختلف اضلاع سے ہوتا ہوا شاہدرہ تک پہنچا، جہاں اس وقت 26 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ نتیجتاً دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور قریبی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ

پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے ادارے نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پنجاب کے مختلف دریاؤں میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں دریائے سندھ کے کئی مقامات پر بھی سیلابی کیفیت ہے۔ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 9 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے سندھ میں صورتحال

کالا باغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ یہاں بہاؤ 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح چشمہ کے مقام پر 4 لاکھ 92 ہزار کیوسک کا بہاؤ ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ مزید یہ کہ تونسہ بیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے۔

بالائی علاقوں میں بارشیں اور کلاؤڈ برسٹ

دوسری طرف بالائی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں مزید ریلے داخل ہورہے ہیں۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق اس وقت گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

گڈو اور سکھر بیراج پر خطرہ

محکمہ آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گڈو سے سکھر تک کچے کے علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات شروع کردیے ہیں تاکہ ممکنہ نقصان کو کم کیا جاسکے۔

head lines

صوابی کلاؤڈ برسٹ: جاں بحق افراد کی تعداد 17، ریسکیو آپریشن جاری

Published

on

باجوڑ

صوابی میں کلاؤڈ برسٹ، جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ

صوابی کے علاقے دالوڑی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہوگئی۔ اسی دوران ریسکیو آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے اور امدادی ٹیمیں مسلسل ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔

ریسکیو ٹیموں کی کارروائیاں

ریسکیو اہلکاروں نے آج 2 بچوں سمیت کئی لاشیں ملبے سے نکال لیں۔ نتیجتاً کل سے اب تک برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد 17 ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 8 افراد کی لاشیں نکالی گئی تھیں، جبکہ آج مزید 5 لاشیں ملیں۔

بھاری مشینری اور امدادی کام

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے 7 ایکسویٹرز، 6 ایمبولینسز اور 2 ریسکیو وہیکلز تعینات ہیں۔ مزید برآں پاک فوج، ریسکیو 1122 اور ٹی ایم اے کے اہلکار بھی آپریشن میں شریک ہیں۔

متاثرہ خاندانوں کو امداد

حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہیں۔ تاہم بارش اور مشکل زمینی حالات کے باعث ریسکیو آپریشن میں وقت لگ رہا ہے۔

جاری رکھیں

head lines

حیدرآباد اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے منصوبے ناکام، سی ٹی ڈی اور فورسز کی بڑی کارروائی

Published

on

اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کوئلے کی نقل و حمل کے لیے منظور

صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ اسی دوران محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے قاسم آباد میں کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشت گرد گرفتار کرلیے۔ ان کا تعلق کالعدم تنظیم ایس آر اے سے تھا۔

گرفتار ملزمان اور اسلحہ برآمدگی

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ملزمان میں عامر لطیف چانگ، شعیب چانگ اور شعبان چانگ شامل ہیں۔ مزید برآں ان کے قبضے سے ہینڈ گرینیڈ، بارودی مواد، ڈیٹونیٹر، ریموٹ کنٹرول اور دیگر غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

عامر لطیف چانگ پر انعام اور منصوبہ ناکام

سی ٹی ڈی کے مطابق عامر لطیف چانگ ریلوے ٹریک دھماکے کا مرکزی ملزم ہے۔ اس کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ تاہم 14 اگست کو سخت سکیورٹی کے باعث یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ نتیجتاً مزید گرفتاریوں کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

کوئٹہ میں بڑی کارروائی

دوسری جانب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی سکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کی۔ ریلوے اسٹیشن حملے کے سہولت کار کی نشاندہی پر 3 دہشت گرد گرفتار کیے گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان میں بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی بھی شامل ہیں۔

دہشت گردوں کے منصوبے

سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد جشن آزادی کی تقریبات میں حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اسی وجہ سے جولائی کے آخر میں خفیہ اطلاع ملنے پر فورسز نے صوبے بھر میں کارروائیاں تیز کردیں۔ مزید برآں ایک حکمت عملی بھی تیار کی گئی تاکہ دہشت گردی کو روکا جا سکے۔

پروفیسر اور دیگر بمبار کی گرفتاری

ذرائع نے بتایا کہ 11 اگست کو کوئٹہ سے ایک خودکش بمبار گرفتار ہوا۔ اس نے انکشاف کیا کہ اسے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے تیار کیا۔ اس کے بعد فورسز نے پروفیسر کو افنان ٹاؤن سے گرفتار کیا۔ آخرکار اس کی نشاندہی پر مزید ایک بمبار بھی پکڑا گیا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~