news
وزیراعظم شہباز شریف کا زرعی شعبے میں اصلاحات کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں زرعی اصلاحات، پیداوار میں اضافے، انفراسٹرکچر کی بہتری، کاروبار دوست ضوابط، اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو فروغ ملے گا، اور اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے زرعی فنانسنگ کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک میں فوری اصلاحات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شفاف انداز میں کسانوں کو قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں زرعی منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، اور یہ منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور سازگار کاروباری ماحول کے گرد گھومیں گے۔ انہوں نے زراعت کے ساتھ ساتھ لائیوسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر جامع حکمت عملی مرتب کریں گی تاکہ کسانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے، پیداوار میں اضافہ ہو اور پیداواری لاگت کم ہو۔
وزیراعظم نے زرعی اجناس کی ذخیرہ گنجائش بڑھانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا اور کہا کہ زرعی زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی سے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے چھوٹے کسانوں کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کسانوں کو جدید معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ “نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان” کے تحت کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کسانوں کو آسان قرضوں تک رسائی فراہم کرنے والے منصوبے کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ زرعی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک تھے
news
فینٹم انرجی: پلگ لگے رہنے سے بجلی کا خاموش ضیاع
عام طور پر لوگ فون کے چارجر، ٹی وی یا دیگر برقی آلات بند کرنے کے بعد ان کا پلگ سوئچ بورڈ میں لگا چھوڑ دیتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ عمل بجلی کے ضیاع کا بڑا سبب بنتا ہے۔ اس پوشیدہ نقصان کو فینٹم انرجی یا “ویمپائر انرجی” کہا جاتا ہے، جو روزمرہ زندگی میں بغیر جانے بجلی کا ضیاع کرتی رہتی ہے۔
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے کولمبیا کلائمیٹ اسکول کے ماہر الیکسز ابرامسن کے مطابق گھروں میں استعمال ہونے والی کل بجلی کا تقریباً 5 سے 10 فیصد حصہ انہی غیر استعمال شدہ مگر جڑے رہنے والے آلات کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جدید اسمارٹ ٹی وی بند ہونے کے باوجود بھی 40 واٹ تک بجلی خرچ کرتے ہیں، جو پرانے ٹی وی کے مقابلے میں 40 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح لیپ ٹاپ چارجرز، مائیکروویو اوونز، گیمنگ کونسولز، روٹرز اور دیگر ڈیوائسز بھی بند ہونے کے باوجود توانائی کی کھپت جاری رکھتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ آلات جو اسٹینڈ بائی موڈ پر رہتے ہیں یا جن میں گھڑی، ڈسپلے، یا وائی فائی کنکشن جیسے فیچرز مستقل آن رہتے ہیں، وہ فینٹم انرجی کے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔
توانائی کے ضیاع سے بچنے کے لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ استعمال کے بعد تمام ڈیوائسز کے پلگ سوئچ بورڈ سے نکال دیے جائیں اور غیر ضروری طور پر اسٹینڈ بائی موڈ میں رکھی اشیاء کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔
اس عمل سے نہ صرف بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی آسکتی ہے بلکہ ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات میں بھی کمی ممکن ہے۔
news
ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل امن انعام حاصل کرنے کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ سال کا نوبیل امن انعام انہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ایک استقبالیہ کے دوران ہنسی مذاق کے انداز میں کہی، تاہم ان کے بقول ان کی قیادت میں دنیا میں کئی بڑے تنازعات ٹل گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے دورِ صدارت میں ایسی کئی عالمی کشیدگیاں ختم ہوئیں جو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہوسکتی تھیں۔ ان کے مطابق “میرے خیال میں کوئی بھی امریکی صدر ایک بھی جنگ نہیں روک سکا، لیکن میں نے آٹھ جنگیں صرف آٹھ ماہ میں روک دیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پالیسیوں کے باعث دنیا کے مختلف خطوں میں کشیدگی میں نمایاں کمی آئی اور “شاید کروڑوں جانیں بچ گئی ہوں۔” ٹرمپ نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگرچہ رواں سال نوبیل امن انعام کسی اور کو دیا گیا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ “اگلا سال بہتر ہوگا۔”
واضح رہے کہ رواں برس نوبیل امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ ماریا کورینا ماچادو کو دیا گیا، جنہیں جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد اور آمریت سے جمہوریت کی طرف پرامن منتقلی کی کوششوں کے اعتراف میں منتخب کیا گیا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان جزوی طور پر مزاحیہ تھا لیکن اس کے پیچھے ان کی خواہش بھی پوشیدہ ہے کہ عالمی سطح پر ان کے کردار کو امن کے فروغ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ ٹرمپ نے اپنی ماضی کی پالیسیوں، خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امن معاہدوں کو، اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا