Connect with us

news

خواجہ آصف کی وارننگ: مودی نے غلطی کی تو تاریخ ساز جواب دیں گے

Published

on

خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر نریندر مودی نے کوئی غلطی کی تو پاکستان ایسا جواب دے گا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان کا ردعمل انتہائی سخت ہوگا۔ ان کے مطابق نریندر مودی اس وقت ذاتی انا اور ووٹوں کے لیے خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق اگر جنگ ہوئی تو وہ شاید لائن آف کنٹرول تک محدود رہے، تاہم جب جنگ شروع ہوتی ہے تو اس کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو میں کوئی فرق نہیں، اور اگر مودی نے نیتن یاہو جیسے اقدامات کیے تو پاکستان اس کا ایسا جواب دے گا کہ تاریخ یاد رکھے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اگر بھارت نے کوئی خلاف ورزی کی تو پاکستان اس کے خلاف متعلقہ عالمی فورمز پر جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کے لیے کوئی اسٹرکچر بنایا تو پاکستان اس کو تباہ کر دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جنگیں پانی کے مسئلے پر ہوں گی، اور پاکستان کی بہادر افواج ماضی میں بھی قربانیاں دیتی رہی ہیں اور آج بھی دے رہی ہیں۔

خواجہ آصف نے بھارت پر دہشتگردی کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو بطور پراکسی استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، یہ کرائے کے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایوب خان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان کا پانی بیچا، اور ان کے نزدیک ایوب خان، ضیاء الحق، یحییٰ خان اور مشرف کے فیصلوں سے ملک کو نقصان پہنچا۔

افغان جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن ہم نے امریکہ کے دباؤ میں آکر کئی مواقع گنوا دیے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قومی سلامتی سے متعلق بریفنگ میں شریک نہیں ہوئی اور ذاتی معاملات کو اہم قومی امور پر فوقیت دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی کو بات چیت کی دعوت دے رہی ہے اور قومی مسائل پر اتحاد چاہتی ہے، لیکن پی ٹی آئی ہر چیز کو اپنی شرائط سے مشروط کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو چائے پلا کر راتوں رات واپس بھیج کر قوم کے ساتھ زیادتی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں سیاسی تقسیم موجود ہے، لیکن پاکستان میں اس وقت قومی اتحاد موجود ہے، جس پر وہ سیاستدانوں کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے فضائی حملے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

news

وزیراعظم کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ، قومی سلامتی پر اعلیٰ سطحی بریفنگ

Published

on

شہباز شریف

اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے مسلح افواج کے سربراہان کے ہمراہ انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں ملکی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ان کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف بھی موجود تھے۔

وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق، وزیراعظم کو مشرقی سرحد پر بھارت کے اشتعال انگیز رویے اور روایتی خطرات سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی تیاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ ساتھ ہی علاقائی سلامتی، ہائبرڈ وار فیئر، دہشت گردی کے پراکسی نیٹ ورکس اور نئے سیکیورٹی چیلنجز پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم اور قومی قیادت نے ملکی خودمختاری و سالمیت کی حفاظت کے لیے بلا تعطل ادارہ جاتی ہم آہنگی، قومی نگرانی اور آپریشنل تیاریوں کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ مہارت اور اسٹریٹجک فہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادارہ مشکل حالات میں بروقت فیصلے لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا:

“پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاک فوج دنیا کی بہترین پیشہ ور اور منظم افواج میں سے ایک ہے۔ عوامی حمایت کے ساتھ ریاستی ادارے وطن عزیز کی سلامتی، وقار اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔”

قومی قیادت نے ایک بار پھر پاکستان کے دفاع کے لیے دوٹوک عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام ریاستی ادارے، سیاسی قیادت اور عوام مل کر دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔

دوسری جانب، ایک روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سیاسی قیادت کو پاک بھارت کشیدگی پر ان کیمرہ بریفنگ دی۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے یو آئی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی جماعتوں نے شرکت کی، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بریفنگ میں شرکت نہیں کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا:

“پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے، لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی تو افواج پاکستان منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔”

جاری رکھیں

news

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی: عدالتی نظام میں اصلاحات، ٹیکنالوجی کا استعمال اور مثبت رپورٹنگ پر زور

Published

on

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

اسلام آباد میں سپریم کورٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں کیے جانے والے اچھے اقدامات اور مثبت پیش رفت کو بھی عوام تک پہنچنا چاہیے، کیونکہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے لوگ دباؤ میں ہیں اور انہیں ایسے لمحات میں امید افزا خبریں ملنی چاہئیں۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے حالات بہتر ہونے تک مثبت رپورٹنگ کی درخواست کی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں عمر قید کے 1200 سے زائد کیسز ایسے ہیں جن میں مجرمان اپنی سزا کا بیشتر حصہ کاٹ چکے ہیں، ایسے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 15 جون سے سپریم کورٹ میں کیس دائری صرف سافٹ کاپی کے ذریعے کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے مقدمات سے متعلق قومی جوڈیشل پالیسی کمیٹی نے حکومت اور انٹیلیجنس اداروں سے تجاویز مانگی تھیں، لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ ضلعی عدالتوں میں ڈبل شفٹ کے نفاذ اور اس میں کام کرنے والے ججز کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے سامنے رکھی گئی ہے۔ انہوں نے ماڈل کورٹس سے متعلق کہا کہ ماضی میں ان عدالتوں کے اکثر فیصلے دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجے گئے، اس لیے اب صرف تین سال پرانے مقدمات کو ان عدالتوں میں لانے کی تجویز ہے۔

چیف جسٹس نے چین کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہمارا شاندار استقبال کیا گیا، اور چین کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیر التواء نہیں ہے، جس پر چینی ججز پاکستان کے مقدمات کی تعداد سن کر حیران رہ گئے۔ دورے کے دوران ایران، آذربائیجان، ترکی اور بھارت کے چیف جسٹسز سے ملاقاتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پانچ سالہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہتری لائی جائے گی۔ انہوں نے ترکی کے عدالتی نظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فون پر کسی بھی مقدمے کی تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں، ہم نے وہاں بھی مشترکہ مفاہمتی یادداشت کی بات کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس ضمن میں 2009ء میں قائم کی گئی نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کو نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کیا جائے اور غیر ملکی فنڈنگ سے پہلے اپنے وسائل کو استعمال کیا جائے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~