Connect with us

news

ڈار کا یوکے کا دورہ کیا نتیجہ خیز ہوگا؟

Published

on

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے لندن میں برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کے ایک گروپ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کے دوران دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ برطانیہ سے سرمایہ کاری میں اضافے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے لندن میں انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ وسیع پیمانے پر مسائل کو حل کیا، جس میں برطانیہ کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پروازوں کا دوبارہ آغاز بھی شامل ہے، جس پر انہوں نے حکومت کی “بڑی ترجیح” کے طور پر زور دیا۔

برطانیہ میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں بھی پاکستانی وراثت کے 15 ارکان پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے، جن میں سے اکثر نے سفارتی مرکز میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں نائب وزیراعظم سے ملاقات کی۔

ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ “نائب وزیر اعظم نے نومنتخب برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی،” انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں ان کی کامیابی برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد شہریوں کی کامیابی کی عکاسی کرتی ہے۔

“نائب وزیر اعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے”۔ ڈار نے برطانوی پاکستانی قانون سازوں کو ملک کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ کے بارے میں آگاہ کیا، اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ گزشتہ کئی سالوں سے سیکیورٹی کے مسائل پاکستان کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنے ہیں۔

تاہم، ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی اور ترقی کی طرف واپس لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔ ڈار نے وضاحت کی کہ پاکستانی انتظامیہ کو سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات پر عمل درآمد کرنا پڑا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ آہستہ آہستہ مثبت نتائج برآمد کرنا شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر کو سنگل ہندسوں تک کم کر دیا گیا ہے اور کرنسی کو مستحکم کرنے کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول میں لایا گیا ہے۔

ڈار نے اقتصادی اصلاحات کے لیے وسیع پیمانے پر ادارہ جاتی حمایت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے توانائی، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں کی طرف راغب کر رہی تھی۔

ڈار نے نوجوان برطانوی پاکستانیوں کی اپنی جڑوں سے جڑے رہنے کی اہمیت پر مزید زور دیا اور کہا کہ پاکستانی حکومت نے پاکستانی تارکین وطن کو ملک کا دورہ کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~