Connect with us

news

انسانی سمگلنگ کیس میں صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد

Published

on

جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے انسانی اسمگلنگ اور دستاویزات میں جعلسازی کے ملزم صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد کردی، عدالت نے گزشتہ روز صارم برنی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

یہ دوسرا موقع ہے جب برنی کی درخواست ضمانت مسترد کی گئی ہے اور وہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

یہ پیشرفت صارم برنی کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کے الزامات کے درمیان سامنے آئی ہے، جسے 6 جون کو کراچی ایئرپورٹ سے امریکی قونصلیٹ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پہلی ایف آئی آر میں، تحقیقاتی ایجنسی نے انسانی حقوق کے کارکن کے خلاف ایک نوزائیدہ بچے – جس کی شناخت حیا کے نام سے ہوئی ہے – کو امریکہ میں ‘اسمگلنگ’ کرنے کا مقدمہ درج کیا۔ حیا، جو ایف آئی اے کے مطابق امریکہ سمگل ہونے والی آخری لڑکی تھی، مبینہ طور پر اس کے والدین سے 10 لاکھ روپے میں خریدی گئی۔

صارم برنی نے گزشتہ سال گود لینے کے بہانے 20 نوزائیدہ بچوں کو امریکہ اسمگل کیا۔ ایف آئی اے نے دعویٰ کیا کہ سمگل کیے گئے بچوں میں سے 15 لڑکیاں تھیں۔

ایف آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ مبینہ طور پر سمگل کیے گئے بچوں کا ریکارڈ پاکستانی سفارت خانے نے فراہم کیا تھا۔ ٹرسٹ کے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے ایجنسی نے کہا کہ برنی کی اہلیہ بھی فائدہ اٹھانے والوں میں شامل تھیں۔

ایجنسی نے مزید دعویٰ کیا کہ کئی افراد نے بچوں کی خریداری اور اسمگلنگ میں برنی کی مدد کی۔

ایف آئی اے کے مطابق حیا کے والدین انتہائی غریب ہیں، ان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ برنی کے خلاف انسانی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ سے متعلق مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔

ایف آئی اے نے کہا کہ برنی اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکام کی نگرانی میں تھے اور امریکی حکام نے ان سے دو بار پوچھ گچھ کی تھی۔ اپنی گرفتاری کے بعد، برنی نے بچوں کو غیر قانونی گود لینے اور اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

صارم برنی ایک کاروباری، بانی اور ایک غیر منافع بخش تنظیم ’صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ‘ کے چیئرمین ہیں۔ اپنے قیام کے بعد سے، ٹرسٹ نے بہت سے غریبوں اور متاثرین، بچوں اور خواتین کی مدد کی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~