Connect with us

news

امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔

Published

on

حال ہی میں بلوچستان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ – 3 ستمبر 2024
میتھیو ملر، محکمہ کے ترجمان۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور ان کی گفتگو کا محور افغانستان اور خطے کی سیکیورٹی تھی۔ ہم نے سنا ہے کہ – حال ہی میں ہم نے مہلک ترین دہشت گرد حملے دیکھے ہیں – 70 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ اور ہم نے سنا ہے کہ اس ملاقات میں پاکستان نے ان دہشت گرد نیٹ ورکس کو شکست دینے کے لیے امریکہ سے مدد مانگی تھی۔ کوئی تبصرہ؟
جس پر ملر نے جواب دیا: “لہٰذا امریکہ گزشتہ ہفتے کے مہلک حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں موسی خیل میں 23 بے گناہ شہریوں کا قتل بھی شامل ہے۔ پاکستانی عوام نے متشدد انتہا پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے اور ہمارے دل دہل گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور پیاروں کے لیے امریکہ اور پاکستان کا علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں مشترکہ مفاد ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔

ایران سے متعلق سوال پر ایران نے پاکستان کو گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے یا ممکنہ طور پر 18 بلین ڈالر کے جرمانے کا سامنا کرنے کے حتمی نوٹس سے خبردار کیا ہے۔ اپنی گھریلو توانائی کی ضروریات کے باوجود، پاکستان پر امریکہ کا دباؤ بھی ہے کہ وہ اس منصوبے کے ساتھ آگے نہ بڑھے یا پابندیوں کا سامنا کرے۔ لیکن پاکستان اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس پابندیوں میں چھوٹ کا خواہاں ہے۔ اس پر کوئی تبصرہ؟

مسٹر ملر: تو میں جو کہوں گا وہ یہ ہے کہ ہم ایران کے خلاف اپنی پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے۔ اور یقیناً، ہم ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والے کسی بھی شخص کو ان سودوں کے ممکنہ اثرات سے باخبر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کرنا امریکہ کے لیے ایک ترجیح ہے، اور ہم حکومت پاکستان کے ساتھ توانائی کے تحفظ پر بات چیت جاری رکھیں گے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~