Connect with us

news

پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال لفٹ آپریٹر شبیر کے حوالے

Published

on

لفٹ اپریٹر شبیر

لاہور(ہیلتھ رپورٹر سے)پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال لفٹ آپریٹر شبیر کے حوالے کر دیا گیا لفٹ آپریٹر شبیر نوکری کم اور بزنس زیادہ کرنے لگا لفٹ آپریٹر شبیر محکمہ ہیلتھ کے لئے سونے کی مرغی بن گیا تمام ٹینڈر اور کوٹیشن کا مالک ہسپتال کا لفٹ آپریٹر شبیر ذمہ داران اپنا حصہ لے کر خاموش تماشائی تفصیلات کے مطابق پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا لفٹ آپریٹر اپنی کمپنیاں رجسٹر کروا کے ہسپتال میں ہونے والے ٹینڈر اور کوٹیشن اپنے نام کروا لیتا ہے SK ٹریڈرز کے نام سے بنی گئی کمپنی جس سے لفٹ آپریٹر شبیر ٹینڈرز اور کوٹیشن کرتا ہے یہ لفٹ آپریٹر شبیر کے نام پر ہے اور پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہر چھوٹا بڑا ٹینڈر کوٹیشن بھاری نذرانوں کے عوض لفٹ آپریٹر شبیر کو ہی ملتا ہے کچھ ماہ پہلے لاکھوں کا کا ٹینڈر لے کر اپنی پیمنٹ بھی نکلوانے میں کامیاب ہو گیا ہے جس میں ٹیلی فون کا سامان اور تاریں منگوائی گئی تھی hvac کے کام بھی لفٹ آپریٹر شبیر سنبھال کربیٹھا ہے۔

ذرائع کے مطابق لفٹ آپریٹر شبیر جعلی بل بنوا کر بھی بغیر کسی ٹینڈر اور سامان دیے لاکھوں روپے نوسربازی کر کے بھی ہسپتال انتظامیہ کی ملی بھگت سے نکلوا لیتا ہے جس میں ہسپتال انتظامیہ کو برابر حصہ دیتا ہے لفٹ آپریٹر شبیر ڈیوٹی کم اور بزنس زیادہ کر رہا ہے اور قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا رہا ہے جس میں متعلقہ ایم ایس شعیب اسلم لفٹ آپریٹر شبیر کی پوری سرپرستی کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود لفٹ آپریٹر کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی محکمہ ہیلتھ کے ذمہ داران افسران کو چاہیے کہ محکمہ کی بدنامی کا سبب بننے والے لفٹ آپریٹر شبیر کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اس کو محکمہ ہیلتھ سے فارغ کیا جائے

لاہور(ہیلتھ رپورٹر سے)لفٹ آپریٹر شبیر سے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا مگر رابطہ نہ ہو سکا اگر یہ موقف دینا چاہے تو رابطہ کر سکتا ہے ادارہ من و عن شائع کریگا

لاہور(ہیلتھ رپورٹر سے) پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال کے ایم ایس شعیب اسلم کو موقف کے لئے رابطہ کیا گیا مگر رابطہ نہ ہو سکا اگر یہ موقف دینا چاہیں تو رابطہ کر سکتے ہیں ادارہ من و عن شائع کریگا

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~