Connect with us

news

بلوچستان میں شہداء کے ورثا سے تعزیت وزیراعظم پاکستان

Published

on

کوئٹہ کور کمانڈر نے بلوچستان میں وزیراعظم کو تفصیلی پریزنٹیشن دیتے ہوے کہا کہ کوئٹہ میں درپیش چیلنجز کون کون سے ہیں نیز دہشت گرد اور خارجی عناصر بیرونی امداد سے کس طرح یہاں نفرت کے بیج بو رہے ہیں
سرفراز بگٹی کی سربراہی میں ان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی خوشحالی اور یوتھ کے لیے متاثر کن پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں دوسری طرف پاکستان ارمی کے افسر رات دن دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے نبرد ازما ہیں وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان حکومت فرنٹیئر حکومت اور لیوز کی افرادی قوت میں کوئی کمی نہیں تا ہم ان کی ٹریننگ اور تربیت کی ہے حوالے سے جو بھی کمی بیشی ہے اس کی نشاندہی کی جائے نیز فیڈرل حکومت بلوچستان کی حکومت کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے 26 تاریخ کو پیدا کیے جانے والے ماحول کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ بلوچستان میں کوئی علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے


وزیراعظم نے کہا کہ دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں سے بھی ہمارا سیشن ہوا جس سے یہ پتہ چلا کہ وہ سب محب وطن ہیں اور بلوچستان میں امن ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ہم نے ان کے مثبت اور خوش ائند مشوروں کو بھی سراہا اور ان پر انشاء اللہ ہم عمل پیرا بھی ہوں گے تاہم یہ بات طے ہے کہ ملک دشمن عناصر کے ساتھ کسی صورت بات چیت نہیں کی جائے گی سیاسی زعما نے کہا کہ نوجوانوں کو جس طرح ڈیٹریک کیا جا رہا ہے انہیں مین سٹریم میں لانے کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے بلوچستان حکومت کے کے لیے بڑے اچھے یوتھ پروگرامز بنائے گئے ہیں اور بلوچستان کا کوٹا پاکستان کے باقی تمام صوبوں سے دس فیصد زیادہ رکھا گیا ہے بلوچستان میں جو کچھ ہو دہشت گردی کی انتہا ہے اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے وزیراعظم پاکستان
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ کل بلوچستان میں ہمارے تین سیشنز ہوئے ہم نے سب سے پہلے کوئٹا کور کمانڈر نے تفصیلی پریزنٹیشن دی کہ کوئٹہ میں ہمیں کن کن چیلنجز کا سامنہ

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~