news
پاور سیکٹر میں 4.5 ٹریلین روپے کا لیکیج: آڈیٹر جنرل آف پاکستان
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ملک کے ہمیشہ سے خون بہنے والے پاور سیکٹر میں 4.5 ٹریلین روپے کے رساو، خرابی اور دیگر نقصان کے درجنوں طریقوں کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے قوم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں احتساب کے فقدان اور اصلاحی اقدامات پر ناقص ردعمل پر تشویش کا اظہار کیا۔
پاور ڈویژن اور اس سے منسلک اداروں کے اکاؤنٹس پر 2023-24 کے لیے آڈٹ رپورٹ میں، اے جی پی نے 442 صفحات پر مشتمل آڈٹ اعتراضات کے وفاقی حکومتی اداروں میں سب سے زیادہ شائع کیا، جس میں عدم وصولیوں، زائد ادائیگیوں، ناقص اثاثہ جات اور مالیاتی انتظام کو نمایاں کیا گیا۔ ، غبن، چوری، دھوکہ دہی اور زائد بلنگ، چند ایک کے نام۔
اس میں کہا گیا کہ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی، پاور ڈویژن کا ایک کمرشل بازو جو پاور کمپنیوں کے مالیاتی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے، کو ماہانہ بنیادوں پر کسی بھی ڈسٹری بیوشن کمپنی کی جانب سے ‘مناسب متبادل کارروائیوں’ کے لیے پاور اور فنانس ڈویژن کو بلوں کی وصولی میں ناکامی کی اطلاع دینے کی ضرورت ہے۔ ‘
تاہم، سی پی پی اے آڈٹ نے انکشاف کیا کہ توانائی کی فروخت کی مد میں ڈسکوز بشمول K-Electric سے 2.53tr کی رقم وصول کی گئی۔
فنڈز کی اس بڑی رکاوٹ کی وجہ سے پاور سیکٹر سخت مالی بحران کا شکار ہے اور پروڈیوسروں کو ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ نتیجتاً، بجلی پیدا کرنے والوں کی طرف سے KIBOR + 2pc سے KIBOR + 4pc تک کے دیر سے ادائیگی کے سرچارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر یہ بڑی رقم ڈسکوز سے وصول کی جاتی تو پاور سیکٹر کی لیکویڈیٹی پوزیشن بہتر ہو سکتی تھی، اس طرح گردشی قرضوں اور دیر سے ادائیگی کے سرچارجز کا بوجھ ختم ہو سکتا تھا۔‘‘
اس میں مزید کہا گیا کہ “مالی نااہلی کے نتیجے میں 2021-22 کے دوران ڈسکوز سے توانائی کی فروخت کی وجہ سے 2,530,645.77 ملین روپے کی عدم وصولی ہوئی”۔
اس کے باوجود اور تجارتی پالیسی اور بلنگ اور وصولی کے طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ڈسکوز کے آڈٹ نے انکشاف کیا کہ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں “877.596 بلین روپے کی رقم ریکوری کے قابل تھی اور مستقل طور پر منقطع توانائی کے نادہندگان سے”۔
“اس سلسلے میں، انتظامیہ کی طرف سے نادہندگان سے وصولی کو تیز کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں