Connect with us

news

وزیر اعظم شہباز شریف نے سمگلنگ میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

Published

on

وزیر اعظم شہباز شریف نے سمگلنگ میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سمگلنگ میں کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو ملکی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔

آج اسلام آباد میں سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ملک بھر میں سمگلنگ کی لعنت کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا شگون ہے کہ متعلقہ حکام کی موثر کارروائیوں سے سمگلنگ میں کمی آئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کے علاوہ سمگلنگ میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ضبط کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو اس سلسلے میں اپنی کوآرڈینیشن مزید مضبوط کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ سرحدی علاقوں میں روزگار کے بہتر مواقع کی فراہمی کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کریں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کے تحت پیٹرولیم مصنوعات، سگریٹ، موبائل فون، سونا، چائے، کپڑے، اشیاء، گاڑیوں کے ٹائر اور اسپیئر پارٹس کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایک جامع مہم جاری ہے۔

بتایا گیا کہ شوگر اور یوریا کی روک تھام کے لیے ویب پورٹل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی شناخت اور ان کی میپنگ کے لیے میکنزم کی تیاری بھی آخری مراحل میں ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر سمگلنگ کی روک تھام کے لیے 54 مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔

اسی طرح افغان ٹرانزٹ ٹریڈ فلیٹ کی 212 گاڑیاں جن کے اسمگلنگ میں استعمال ہونے کا خدشہ تھا، کی نشاندہی کر کے ان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے صرف انشورنس گارنٹی کے بجائے بینک گارنٹی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ میں مجموعی طور پر نمایاں کمی کے ساتھ ساتھ پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کو پچاس فیصد اور چینی کی 80 فیصد تک کم کیا گیا ہے۔

سال 2023-24 کے دوران 106 ارب روپے مالیت کا اسمگلنگ سامان ضبط کیا گیا اور انسداد اسمگلنگ مہم بھی ذخیرہ اندوزی کے طریقوں میں کمی کا باعث بنی۔

شرکاء کو سمگلنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کی گئی کارروائی سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نادرا، ایکسائز اور دیگر متعلقہ محکموں کے تعاون سے سمگلروں، ان کے سہولت کاروں اور ٹرانسپورٹرز کی نشاندہی کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~