head lines
اسرائیلی فوج کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد گرفتار
غزہ کی جانب امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد کشتیوں کو روک لیا اور کئی کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔ پاک فلسطین فورم کے مطابق صرف مبصرین کی ایک کشتی بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوئی، جس کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ مشتاق احمد خان کے جہاز کو اسرائیلی فورسز نے روک لیا ہے۔
تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ مشتاق احمد خان اور دیگر کارکنان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد اور لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیاں شامل ہیں، جن میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
ادھر اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ فلوٹیلا میں شامل افراد کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ امدادی قافلہ اس وقت غزہ سے تقریباً 150 سمندری میل کے فاصلے پر موجود ہے اور ’ہائی رسک زون‘ میں داخل ہوچکا ہے، جہاں ماضی میں بھی اسرائیلی افواج انسانی ہمدردی پر مبنی جہازوں کو نشانہ بنا چکی ہیں۔
head lines
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی حلف برداری کا فیصلہ محفوظ
شاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سے حلف کے لیے نمائندہ نامزد کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت وکیل سلمان اکرم راجا نے گزشتہ روز علی امین گنڈا پور کی اسمبلی فلور پر کی گئی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کیا۔
🟩 گورنر خیبرپختونخوا کا مؤقف اور عدالت کے ریمارکس
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اراکین کے ووٹ سے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، گورنر نے کیا جواب دیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گورنر اس وقت کراچی کے دورے پر ہیں اور کل دوپہر تین بجے پشاور پہنچیں گے۔
گورنر خیبرپختونخوا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا تھا، اس لیے قانونی طور پر معاملہ زیر غور ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گورنر کے پاس کوئی خصوصی طیارہ موجود نہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ گورنر نے صوبائی حکومت سے طیارہ بھجوانے کی درخواست کی ہے۔
🟩 وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیس کا فیصلہ محفوظ
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ فوری طور پر جہاز کا بندوبست کیا جائے تاکہ گورنر پشاور پہنچ سکیں۔
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے متعلق حلف برداری کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
🟩 جے یو آئی کی درخواست بھی سماعت کے لیے منظور
دوسری جانب جے یو آئی (ف) نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے انتخاب کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
جے یو آئی کے مطابق علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ ہونے کے باعث نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طور پر درست نہیں۔ اس درخواست کی سماعت آج دو رکنی بینچ کرے گا۔
head lines
سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی سماعت
اسلام آباد: چھبیسویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، جس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ “مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے، 24 ججز کی میٹنگ ہوئی تھی اور کچھ ججز نے اپنی رائے دی تھی جبکہ کچھ نے نہیں دی تھی۔”
یہ سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس امین الدین نے کہا کہ آج کی کارروائی انٹرنیٹ مسائل کے باعث لائیو نشر نہیں کی جائے گی۔
🧑⚖️ وکیل عابد زبیری کے دلائل اور ججز کے مکالمے
وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کسی جج پر اعتراض نہیں کر سکتی، فیصلہ کرنا جج کا اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس مقدمے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ آپ فل کورٹ کی بات نہ کریں بلکہ وہ ججز بتائیں جو 26ویں آئینی ترمیم سے قبل سپریم کورٹ میں موجود تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ “اگر یہ ترمیم نہ ہوتی تو جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے۔”
🏛️ سپریم کورٹ رولز 2025 پر بحث
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ نئے سپریم کورٹ رولز 2025 کے مطابق بینچز کمیٹی بنائے گی۔
جسٹس مندوخیل نے جواب دیا کہ رولز میں کہیں نہیں لکھا کہ بینچ چیف جسٹس بنائے گا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ رولز بناتے وقت تمام ججز کی مشاورت نہیں ہوئی تھی، میرا نوٹ بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ 24 ججز نے میٹنگ میں شرکت کی تھی، سب کو اپنی رائے دینے کا کہا گیا تھا، “جب تک یہ معاملہ واضح نہیں ہوتا، کیس آگے نہیں چلے گا۔”
🧩 عدلیہ کی آزادی اور اپیل کے حق پر گفتگو
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن چاہے تو اپیل کے حق کے لیے اضافی ججز نامزد کر سکتا ہے، ورنہ یہ حق ختم بھی ہو سکتا ہے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ “اگر 16 رکنی بینچ بھی بنا تو اپیل کا حق نہیں ہو گا۔”
وکیل زبیری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا ہے کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلے پر اپیل ضروری نہیں۔
🧾 فل کورٹ تشکیل دینے کا اختیار کس کے پاس؟
جسٹس امین الدین نے سوال کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں؟
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس اب بھی فل کورٹ بنانے کا اختیار ہے اور اس کے لیے ماضی کی مثالیں موجود ہیں۔
سماعت کے اختتام پر 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا