Connect with us

news

مریم نواز: پنجاب میں الیکٹرک بسیں، میٹرو منصوبے اور سیلاب کے بعد خود انحصاری

Published

on

مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فیصل آباد میں الیکٹرک بس سروس کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ ان پر اور شہباز شریف پر تنقید اس لیے کی جا رہی ہے کہ سیلاب کے بعد وہ عالمی برادری کے سامنے ہاتھ پھیلانے کو تیار نہیں رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر مسئلے کا علاج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں اور بعض معاملات میں دی جانے والی امداد کی سطح مختلف ہوتی ہے—جبکہ ان کا انتظامیہ کا فوکس متاثرین کو 10،10 لاکھ روپے دینے جیسا بڑا ریلیف پیکج ہے، نہ کہ معمولی رقم۔

مریم نواز نے بتایا کہ فیصل آباد کے لیے انہوں نے ڈیڑھ سو الیکٹرک بسیں منگوائی ہیں جن میں سے فیصل آباد کو 90، جھنگ کو 30 اور چنیوٹ و ٹوبہ ٹیک سنگھ کو 15-15 بسیں فراہم کی جائیں گی۔ ان بسوں کا کرایہ محض 20 روپے ہوگا، جبکہ بسوں میں فری وائی فائی، اے سی اور خواتین کے لیے علیحدہ نشستیں بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اپنے صوبے کو یورپ جیسی پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کر رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں فیصل آباد میں میٹرو کی تعمیر شروع کر دی جائے گی؛ لاہور اور راولپنڈی میں بھی میٹرو ٹرین متعارف کرائی جا رہی ہے۔ فیصل آباد کے لیے ایسی جدید طبی مشین کا آرڈر دیا گیا ہے جو بعض اقسام کے کینسر کا 60 منٹ میں علاج کر سکتی ہے، نیز ٹریک لیس ٹرین اور 40 ارب روپے کے ابتدائی فنڈ کے ساتھ واٹر سینٹیشن پلان بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیتی ہے اور نہریں نکالتی ہے تو بعض حلقوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ صوبے میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران حکومت نے راتوں کو جاگ کر ڈھائی ملین لوگوں کو ریسکیو کیا اور متاثرین کو ‘مہمان’ کا درجہ دیا۔ ان کے بقول اسی وجہ سے تنقید ہو رہی ہے کہ پنجاب نے سیلاب کے بعد بین الاقوامی مدد کے لئے بھیک نہیں مانگی۔

وزیراعلیٰ نے سیاسی نقادوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “اپنے مشورے اپنے پاس رکھیے، پنجاب پر بات کرو گے تو میں آپ کو نہیں چھوڑوں گی” اور یہ تسلیم کیا کہ پنجاب نے دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کی تو دوسروں کو بھی پنجاب کے اندر مداخلت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے بعض جلسوں میں بدتمیزی کے مناظرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب توجہ غلط کاموں پر خرچ ہوتی ہے تو نتائج بھی اسی نوعیت کے نکلتے ہیں۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو عالمی سطح پر عزت ملتی ہے اور گزشتہ گفتگو کے برخلاف پاکستان اب وہ ملک نہیں رہا جسے ‘ڈیفالٹ’ کہا جاتا تھا—یہ کامیابی سیاسی و عسکری قیادت کی مشترکہ محنت خصوصاً فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کے باعث ممکن ہوئی ہے

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~