news
پنجاب میں سیلاب کی شدت میں اضافہ، درجنوں دیہات زیر آب، ہزاروں افراد متاثر

پنجاب میں جاری سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے جب کہ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے اور دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ جلالپور پیروالا کے مقام پر بند ٹوٹنے سے 60 سے زائد بستیاں متاثر ہو چکی ہیں، جس کے پیش نظر علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد و اخراج 6 لاکھ 9 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ تریمو پر بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
ضلع ملتان میں جلالپور پیروالا کے موضع شاہ رسول اور بیٹ واہی کے زمیندارا بند ٹوٹ چکے ہیں، جس سے بہادر پور کے گھروں میں پانی داخل ہو گیا۔ متاثرہ علاقوں میں شہری بند کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ 5 ڈرون اور 50 سے زائد کشتیاں ہنگامی بنیادوں پر طلب کی گئی ہیں۔ شہر کو خالی کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق جلالپور پیروالا میں رات بھر ریسکیو آپریشن جاری رہا، اور خان بیلہ کے قریبی علاقوں سے 143 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملتان میں 2,343 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جب کہ مجموعی طور پر اب تک 10,810 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ ضلعی انتظامیہ ساڑھے 3 لاکھ افراد اور 3 لاکھ سے زائد جانوروں کو پیشگی انخلاء کے تحت محفوظ کر چکی ہے، اور پورے پنجاب میں 2 ملین افراد اور 1.5 ملین جانوروں کو نکالا جا چکا ہے۔
دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر دوسرا بڑا ریلا آنے سے 300 سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں اور تقریباً 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ مظفرگڑھ کے علاقے عظمت پور میں بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیرِ آب آ گئی ہیں، جبکہ بہاولپور، چنیوٹ اور قصور میں بھی سیلاب کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بہاولنگر، سلیمانکی، اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بڑھ چکی ہے، ہیڈ بلوکی پر 1 لاکھ 39 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر 1 لاکھ 23 ہزار کیوسک بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکام نے شہریوں سے احتیاط برتنے اور محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی اپیل کی ہے تاکہ قیمتی جانوں اور املاک کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news7 days ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے