news
ثانیہ سعید کا بولڈ مؤقف: ہر شادی شدہ جوڑا والدین بننے کے قابل نہیں ہوتا
پاکستان کی سینئر اور معروف اداکارہ ثانیہ سعید نے حالیہ مارننگ شو میں شرکت کے دوران بچوں کی پرورش سے متعلق ایک اہم اور جرات مندانہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے پیدا کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے، اور بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ہر شادی شدہ جوڑا اس ذمہ داری کو نبھانے کے قابل نہیں ہوتا۔
گفتگو کے دوران انہوں نے والدین کی جذباتی اور ذہنی صحت کے پہلو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے والدین نہ تو ذہنی طور پر مستحکم ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں بچوں کی پرورش سے متعلق ضروری آگاہی یا تیاری حاصل ہوتی ہے۔ ان کے مطابق صرف شادی شدہ ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ جوڑا اولاد کا حقدار بھی ہے۔
ثانیہ سعید نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ جن جوڑوں پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے، وہ واقعی ایسی بھاری ذمہ داری کے لیے تیار بھی ہیں یا نہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹا بچہ کسی بھی جذباتی طور پر ناپختہ شخص کو نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر سکتا ہے، اور پاکستان میں نوجوان والدین خاص طور پر ماؤں کو زچگی کے بعد ڈپریشن جیسے سنجیدہ مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اداکارہ نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ ہمارے ہاں لوگ معاشرتی دباؤ کے تحت دوسروں کو بچے پیدا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، مگر وہ خود اس کے نتائج یا اثرات کا اندازہ نہیں لگاتے۔
ان کی گفتگو نے ناظرین کو بچوں کی پیدائش اور پرورش جیسے نازک موضوع پر گہرائی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں
کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط
سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news6 days ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے