Connect with us

news

پنجاب میں چار دہائیوں کا بدترین سیلاب

Published

on

پنجاب

پنجاب میں مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے اضافی پانی چھوڑنے کے بعد دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید طغیانی نے تباہی مچا دی ہے، جسے حالیہ چالیس سالوں کا بدترین سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔ سیلابی صورتحال کے باعث صوبے بھر میں 14 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ ہزاروں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، تینوں دریا بپھر جانے کے بعد پنجاب حکومت نے دریا کے کناروں پر بنے حفاظتی بند کئی مقامات پر جان بوجھ کر توڑ دیے تاکہ شہری علاقوں کو بچایا جا سکے۔ نتیجتاً، جھنگ، شورکوٹ، خانیوال، ملتان، مظفرگڑھ، شجاع آباد، جلالپور پیروالا اور علی پور سمیت کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، اب تک 1692 موضع جات زیر آب آ چکے ہیں، اور 2 لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ 355 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 1372 افراد مقیم ہیں، جبکہ 6,656 افراد کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:

  • دریائے چناب: 991 دیہات متاثر
  • سیالکوٹ: 395 دیہات
  • جھنگ: 127 دیہات
  • ملتان: 124 دیہات
  • چنیوٹ: 48 دیہات
  • گجرات: 66 دیہات
  • خانیوال: 51 دیہات
  • حافظ آباد: 45 دیہات
  • سرگودھا: 41 دیہات
  • منڈی بہاؤالدین: 35 دیہات
  • وزیرآباد: 19 دیہات

دریائے راوی میں:

  • نارووال: 75 دیہات
  • شیخوپورہ: 4 دیہات
  • ننکانہ صاحب: 1 گاؤں

ان علاقوں سے 11 ہزار افراد اور 4500 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

دریائے ستلج میں:

  • قصور: 72 دیہات
  • اوکاڑہ: 86 دیہات
  • پاکپتن: 24 دیہات
  • ملتان: 27 دیہات
  • وہاڑی: 23 دیہات
  • بہاولنگر: 104 دیہات
  • بہاولپور: 25 دیہات

یہاں سے ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد اور 70 ہزار مویشیوں کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

سیلاب سے نہ صرف انسانی جانیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں، جس سے زرعی شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ حکومت اور امدادی ادارے صورتحال پر قابو پانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، تاہم متاثرین کی بحالی اور امداد ایک بڑے چیلنج کی صورت اختیار کر چکی ہے

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~