Connect with us

news

خیبرپختونخواہ میں طوفانی بارشوں اور فلڈ کا خدشہ، اموات 427 تک پہنچ گئیں

Published

on

خیبرپختونخواہ

خیبرپختونخواہ حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے 23 سے 26 اگست تک کے لیے نیا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع میں موسلا دھار بارشوں کے باعث فلیش فلڈ، اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات ہیں۔ محکمہ موسمیات نے بھی خبردار کیا ہے کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے آنے والی مون سون ہوائیں اور مغربی سسٹم کے باعث صوبے کے بیشتر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں اور بعض مقامات پر شدید بارشیں متوقع ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں چترال، سوات، دیر، کوہستان، ملاکنڈ، ہزارہ، پشاور ویلی، جنوبی اضلاع اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق موسلا دھار بارشوں سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، جبکہ پشاور، نوشہرہ، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں اربن فلڈنگ اور ایبٹ آباد، شانگلہ، بٹگرام اور کوہستان کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ متعلقہ اداروں کو فوری نکاسی آب کے نظام کی صفائی، ریسکیو ٹیموں کی پیشگی تعیناتی اور متاثرین کے لیے ضروری اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق اب تک صوبے میں بارشوں اور فلیش فلڈ کے باعث مجموعی اموات کی تعداد 427 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 321 مرد، 60 بچے اور 46 خواتین شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد بھی 270 سے زائد ہے۔ بونیر میں سب سے زیادہ 291 جبکہ صوابی میں 42 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے 1398 گھروں کو بھی نقصان پہنچایا، جن میں 368 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے اور متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب ریسکیو ٹیموں کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے اور صوابی کے علاقے دالوڑی میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی کے بعد ملبے تلے مزید لاشیں برآمد کی جا رہی ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~