Connect with us

news

ایس آئی ایف سی کے تحت پاکستان میں 2 سالہ معاشی و صنعتی ترقی کی جھلک

Published

on

ایس آئی ایف سی


پاکستان نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت گزشتہ دو سالوں میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے، جو ملک کی معاشی پالیسیوں میں استحکام، صنعتی نمو اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی توجہ کا مظہر ہے۔ اس عرصے میں صنعت، سیاحت، توانائی، نجکاری، ٹرانسپورٹ، برآمدات اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھرپور پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔

ملک میں ریفریجریٹڈ لاجسٹکس نظام کو جدید بنانے کے لیے این ایل سی کی ریفر سروس متعارف کروائی گئی، جس سے کولڈ چین کا نیٹ ورک مضبوط ہوا۔ اسی دوران ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی بنیاد رکھی گئی، جس سے ملک کو عالمی ویلیو چین کا حصہ بننے کا موقع ملا۔

الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جہاں بی وائی ڈی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کے ذریعے پائیدار ٹرانسپورٹیشن حل متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحال کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی گئی ہے جبکہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی کا مؤثر توازن قائم کیا گیا۔

صنعتی شراکت داری کے لیے امریکہ اور پی ای ایل کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں برآمدات میں بہتری آئی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے 41 فیصد سالانہ غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس میں مینوفیکچرنگ، توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں 1.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔

ملکی سطح پر خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوا بلکہ 2028 تک پانچ لاکھ نئی ملازمتوں کے امکانات بھی پیدا ہوئے۔ سیاحت کے شعبے میں گانول، ٹھنڈیانی اور سندھ میں تھیمڈ زونز کے قیام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ گلگت بلتستان میں 44 گیسٹ ہاؤسز کی بحالی سے چار ہزار سے زائد روزگار پیدا ہوئے ہیں۔

سیاحتی خدمات کے لیے موبائل ایپ کے ذریعے مقامی گائیڈز اور سہولیات تک رسائی مزید آسان بنائی گئی ہے۔ 126 ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول اور جی سی سی ممالک کے لیے ویزا فری انٹری جیسی سہولیات نے سیاحتی شعبے کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔

عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت کو مستحکم کرنے کے لیے آئی ٹی بی جیسے بین الاقوامی سیاحتی میلوں میں شرکت کی گئی، جس میں برلن 2025 شامل ہے۔

حکومتی اصلاحات کے تحت قومی اداروں جیسے پی آئی اے اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی نے دوست ممالک کے ساتھ جی ٹو جی معاہدے اور توانائی کے منصوبوں کی منظوری دی ہے، جبکہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایس آئی ایف سی کو بطور ٹرانزیکشن ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے۔

یہ تمام اقدامات اس امر کا ثبوت ہیں کہ ایس آئی ایف سی نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم، پائیدار اور عالمی معیار کے مطابق بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

جسٹس اطہر من اللہ: پولیس اسٹیٹ کا تاثر خطرناک

Published

on

ج جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کے غیر جانبدار کردار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے، جس کی وجہ سے پولیس اسٹیٹ کا تاثر جنم لے رہا ہے، جو کہ ایک انتہائی خطرناک علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ پولیس عوام کی خدمت کے لیے کام کرے، نہ کہ کسی مخصوص طبقے کے مفادات کی محافظ بنے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو قانون کے مطابق آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کا پولیس پر اعتماد ہی یہ طے کرے گا کہ وہ ایک آئینی ریاست میں رہ رہے ہیں یا پولیس سٹیٹ میں۔

یہ ریمارکس جسٹس اطہر من اللہ نے قتل کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دیے، جس میں سیتا رام نامی ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔ یہ مقدمہ 18 اگست 2018ء کو پیش آنے والے چندر کمار کے قتل سے متعلق تھا، جس میں مدعی ڈاکٹر انیل کمار کی بروقت اطلاع کے باوجود پولیس نے دو روز بعد مقدمہ درج کیا، جسے عدالت نے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایس ایچ او قربان علی نے تسلیم کیا کہ اطلاع پولیس ڈائری میں درج کی گئی تھی مگر مقدمہ دفعہ 154 کے تحت درج نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ایک سنگین رجحان بن چکا ہے، جو نہ صرف انصاف کی نفی کرتا ہے بلکہ شواہد کے ضائع ہونے اور بے گناہوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم ہونے کا بھی سبب بنتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ طرز عمل کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ فیصلے میں تمام صوبوں کے آئی جیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ قانون پر مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، جبکہ پراسیکیوٹر جنرلز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شفافیت اور اعتماد کے فروغ کے لیے مؤثر ایس او پیز تشکیل دیں۔

جاری رکھیں

news

آسٹریا میں پاکستانی سفارتکار کروڑوں کا غبن کر کے فرار

Published

on

آسٹریا News Pakistan

آسٹریا میں پاکستان کے سفارتی مشن سے کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، جہاں ایک سفارتی افسر سرکاری فنڈز خردبرد کر کے اپنی اہلیہ سمیت فرار ہو گیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2020 میں ویانا میں تعینات ایک اکاؤنٹنٹ نے جعلی دستخط اور دستاویزات استعمال کرتے ہوئے 4 لاکھ 42 ہزار یورو سے زائد (تقریباً 12 کروڑ 83 لاکھ روپے) اور 1 لاکھ 34 ہزار ڈالر سے زائد (تقریباً 3 کروڑ 74 لاکھ روپے) آسٹریا سفارتخانے کے اکاؤنٹس سے نکال کر اپنے اور اپنی اہلیہ کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر لیے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم اور اس کی بیوی اس فراڈ کے بعد کسی نامعلوم مقام پر فرار ہو گئے، اور تاحال رقم کی ایک پائی بھی واپس نہیں لی جا سکی۔ حیران کن طور پر وزارت خارجہ نے نہ صرف معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ آڈٹ ٹیم کو دینے سے انکار کیا، بلکہ اس سنگین واقعے میں شامل دیگر ذمہ داران کے خلاف بھی کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

آڈیٹ رپورٹ میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ مشن کے مالیاتی معاملات کی نگرانی کرنے والے ہیڈ آف مشن، ہیڈ آف چانسری اور بینک اکاؤنٹس کے شریک دستخط کنندگان کی غفلت کیوں نظر انداز کی گئی؟ ملزم کو 17 فروری 2020 کو برطرفی کا نوٹس بھیجا گیا اور غبن شدہ رقم کی واپسی کی ہدایت بھی کی گئی، مگر نومبر 2023 تک کوئی ریکوری نہ ہو سکی۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ فروری 2024 میں معاملہ دوبارہ رپورٹ ہونے کے باوجود وزارت خارجہ نے تحقیقات کا دائرہ نہ بڑھایا اور نہ ہی ذمہ دار افسران کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی کی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~