Connect with us

news

ایف بی آر کا 100 سے زائد اشیاء پر ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ

Published

on

ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس ایکٹ 2025 کے نافذ ہونے کے ساتھ ہی 100 سے زائد درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ٹیکس میں کمی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت موبائل فون سم کارڈز پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ نئی گاڑیوں اور منی وینز پر عائد درآمدی ڈیوٹی میں بھی ایک تہائی کمی کے بعد اسے 10 فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ درآمدی دودھ، دہی، پنیر، پھل، اور گری دار میوے جیسی متعدد اشیاء پر بھی ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق درآمد شدہ SUV گاڑیوں پر ڈیوٹی 44 فیصد کم کر کے 50 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ مرغی اور مچھلی پر صرف 5 فیصد ڈیوٹی لاگو ہوگی۔ پرندوں کے انڈوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15 فیصد سے گھٹا کر 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ پالتو جانوروں جیسے کتے اور بلی کے خوراک پر بھی ڈیوٹی کی شرح 5 فیصد کم ہو کر 40 فیصد ہو گئی ہے، اور انسٹنٹ کافی کے ریٹیل پیک پر بھی 5 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ تمباکو پر ڈیوٹی 40 فیصد، جبکہ کھجور، ناریل، برازیلی گری دار میوے اور کاجو پر 16 فیصد تک کم کی گئی ہے۔ پپیتا اور سیب پر ڈیوٹی 45 فیصد سے گھٹا کر 36 فیصد، جبکہ فروزن مچھلی پر ڈیوٹی 35 فیصد سے آدھی کر کے 17.5 فیصد کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس وصولی کا رواں مالی سال کا ہدف بظاہر آسان نہیں مگر مکمل طور پر ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑی تعداد میں افراد ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور جو اس نیٹ میں شامل بھی ہیں وہ بھی بڑے پیمانے پر آمدنی کی انڈر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب فائلر اور نان فائلر کی جگہ ٹیکس دہندگان کی اہلیت و نااہلیت کو مدنظر رکھا جائے گا۔ راشد لنگڑیال نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ حکومت میں اس بات پر اتفاق تھا کہ ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے، تاہم آئی ایم ایف نے اس چھوٹ پر اعتراض اٹھایا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ مشکل حالات کے باوجود ایف بی آر کی کوشش ہے کہ دیے گئے ہدف کو پورا کیا جائے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

فینٹم انرجی: پلگ لگے رہنے سے بجلی کا خاموش ضیاع

Published

on

By

فینٹم انرجی

عام طور پر لوگ فون کے چارجر، ٹی وی یا دیگر برقی آلات بند کرنے کے بعد ان کا پلگ سوئچ بورڈ میں لگا چھوڑ دیتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ عمل بجلی کے ضیاع کا بڑا سبب بنتا ہے۔ اس پوشیدہ نقصان کو فینٹم انرجی یا “ویمپائر انرجی” کہا جاتا ہے، جو روزمرہ زندگی میں بغیر جانے بجلی کا ضیاع کرتی رہتی ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے کولمبیا کلائمیٹ اسکول کے ماہر الیکسز ابرامسن کے مطابق گھروں میں استعمال ہونے والی کل بجلی کا تقریباً 5 سے 10 فیصد حصہ انہی غیر استعمال شدہ مگر جڑے رہنے والے آلات کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جدید اسمارٹ ٹی وی بند ہونے کے باوجود بھی 40 واٹ تک بجلی خرچ کرتے ہیں، جو پرانے ٹی وی کے مقابلے میں 40 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح لیپ ٹاپ چارجرز، مائیکروویو اوونز، گیمنگ کونسولز، روٹرز اور دیگر ڈیوائسز بھی بند ہونے کے باوجود توانائی کی کھپت جاری رکھتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ آلات جو اسٹینڈ بائی موڈ پر رہتے ہیں یا جن میں گھڑی، ڈسپلے، یا وائی فائی کنکشن جیسے فیچرز مستقل آن رہتے ہیں، وہ فینٹم انرجی کے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔

توانائی کے ضیاع سے بچنے کے لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ استعمال کے بعد تمام ڈیوائسز کے پلگ سوئچ بورڈ سے نکال دیے جائیں اور غیر ضروری طور پر اسٹینڈ بائی موڈ میں رکھی اشیاء کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔

اس عمل سے نہ صرف بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی آسکتی ہے بلکہ ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات میں بھی کمی ممکن ہے۔

جاری رکھیں

news

ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل امن انعام حاصل کرنے کا دعویٰ

Published

on

By

ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ سال کا نوبیل امن انعام انہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ایک استقبالیہ کے دوران ہنسی مذاق کے انداز میں کہی، تاہم ان کے بقول ان کی قیادت میں دنیا میں کئی بڑے تنازعات ٹل گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے دورِ صدارت میں ایسی کئی عالمی کشیدگیاں ختم ہوئیں جو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہوسکتی تھیں۔ ان کے مطابق “میرے خیال میں کوئی بھی امریکی صدر ایک بھی جنگ نہیں روک سکا، لیکن میں نے آٹھ جنگیں صرف آٹھ ماہ میں روک دیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پالیسیوں کے باعث دنیا کے مختلف خطوں میں کشیدگی میں نمایاں کمی آئی اور “شاید کروڑوں جانیں بچ گئی ہوں۔” ٹرمپ نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگرچہ رواں سال نوبیل امن انعام کسی اور کو دیا گیا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ “اگلا سال بہتر ہوگا۔”

واضح رہے کہ رواں برس نوبیل امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ ماریا کورینا ماچادو کو دیا گیا، جنہیں جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد اور آمریت سے جمہوریت کی طرف پرامن منتقلی کی کوششوں کے اعتراف میں منتخب کیا گیا۔

سیاسی ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان جزوی طور پر مزاحیہ تھا لیکن اس کے پیچھے ان کی خواہش بھی پوشیدہ ہے کہ عالمی سطح پر ان کے کردار کو امن کے فروغ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ ٹرمپ نے اپنی ماضی کی پالیسیوں، خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امن معاہدوں کو، اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~