news
پاکستان نے آئی ایم ایف کے معاشی اہداف مکمل کیے، اصلاحات پر مثبت پیشرفت کا اعتراف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے ای ایف ایف پروگرام کے تحت اپنے تمام معاشی اہداف مکمل کر لیے ہیں اور متعدد اصلاحات میں مثبت پیشرفت کی ہے۔ آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن، جولی کوزیک نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ایگزیکٹو بورڈ نے 9 مئی کو پاکستان کے ای ایف ایف پروگرام کی منظوری دی، جس کے بعد فنڈز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو منتقل کر دیے گئے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ان فنڈز کو بجٹ سپورٹ کے طور پر استعمال نہیں کر سکتی۔
آئی ایم ایف بورڈ کے مطابق، پاکستان نے اصلاحاتی اقدامات میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی ہے، جس کے باعث پروگرام کی منظوری دی گئی۔ واضح رہے کہ یہ پروگرام ستمبر 2024 میں شروع ہوا تھا اور اس کا پہلا ریویو 2025 کی پہلی سہ ماہی میں شیڈول ہے۔ 25 مارچ 2025 کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ یہ اعتراف پاکستان کی معاشی پالیسیوں اور ریفارمز پر اعتماد کا اظہار سمجھا جا رہا ہے۔
news
ایشیائی ترقیاتی بینک،خواتین کے لیے قرض کا حصول آسان
پاکستان میں خواتین کے لیے قرض کے حصول کو آسان بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے درمیان “ویمن انٹرپرینیورز فنانس کوڈ” کے تحت 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد ملک میں خواتین کی مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے سخت مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے مشکل معاشی حالات پر قابو پایا ہے، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ انہوں نے اس پروگرام کو پاکستان میں خواتین کے لیے مالی خودمختاری کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے انہیں دوبارہ دہرانے سے گریز کرنا ہوگا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی سینئر ڈائریکٹر کرسٹین نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور بتایا کہ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کیا جائے گا، جس سے ملک بھر میں 20 لاکھ خواتین براہِ راست مستفید ہوں گی۔ یہ منصوبہ خواتین کو کاروبار کے مواقع فراہم کرنے اور مالیاتی نظام کا حصہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
news
اسلام آباد کی عدالت کا 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم
اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر ملک کے 27 معروف یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے اس معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے دی گئی درخواست پر سماعت کی اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے 2 جون کو ریاست مخالف مواد کے حوالے سے انکوائری شروع کی تھی۔ اسلام آباد عدالت کا کہنا ہے کہ پیش کردہ ریکارڈ اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ مواد پیکا ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کے تحت قابل سزا جرم کے زمرے میں آتا ہے، لہٰذا یوٹیوب انتظامیہ کو ان 27 چینلز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس بھی ہوا، جس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈا پر تشویش کا اظہار کیا اور پی ٹی اے سے اقدامات کی وضاحت طلب کی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ اتھارٹی کے پاس یوٹیوب چینلز یا اکاؤنٹس کو براہ راست بلاک کرنے کا اختیار محدود ہے، تاہم روزانہ 300 کے قریب مواد ہٹانے کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔ سرکاری اداروں کے لیے ایک علیحدہ پورٹل بنایا گیا ہے، جہاں 45 ہزار سے زائد شکایات درج کی جاچکی ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے تجویز دی کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرنے کا پابند کیا جائے تاکہ ریاست مخالف مواد پر بروقت کارروائی ممکن ہو۔ پی ٹی اے کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں سیاسی مواد کو ہٹانے سے گریز کرتی ہیں، تاہم انفرادی شکایات پر صارفین کو براہ راست جواب ضرور دیتی ہیں
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا