Connect with us

news

بھارت نے وزیراعظم شہباز شریف کا یوٹیوب چینل بلاک کر دیا

Published

on

شہباز شریف

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پیدا ہونے والی بوکھلاہٹ ایک بار پھر سامنے آگئی، جب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے سرکاری یوٹیوب چینل کو بھارتی شکایت پر بلاک کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم کے یوٹیوب چینل پر وطن پرستی پر مبنی قومی ترانے کے ساتھ ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی، جس میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی تقریب کے مناظر شامل تھے، اور پس منظر میں قومی ترانہ بج رہا تھا۔ ویڈیو میں وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت کو بھی دکھایا گیا تھا۔

بھارتی حکومت نے اس ویڈیو کو یوٹیوب پر رپورٹ کر کے اسے ہٹوانے کی کوشش کی، اور بالآخر یوٹیوب نے بھارتی شکایت پر عمل کرتے ہوئے ویڈیو ہٹا دی اور چینل کو بھارت میں بلاک کر دیا گیا۔ یہ اقدام نہ صرف آزادیٔ اظہار کے عالمی اصولوں کے منافی ہے بلکہ ایک جمہوری ملک کے منتخب سربراہ کے سرکاری چینل پر قدغن لگانے کی بھی خطرناک مثال ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت نے یوٹیوب پر کئی پاکستانی نیوز چینلز پر پابندی عائد کی تھی۔ بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایت پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگائی گئی تھی۔ اسی سلسلے میں بھارت کی جانب سے متعدد معروف پاکستانی اداکاروں اور فنکاروں کے انسٹاگرام اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک بھارتی صارفین کی رسائی بھی محدود کر دی گئی تھی۔

رپورٹس کے مطابق، بھارتی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد کی نگرانی سے متعلق قانونی درخواستیں ارسال کی گئیں، جن پر عمل کرتے ہوئے انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز نے اداکار علی ظفر، ماہرہ خان، ہانیہ عامر، سجل علی، عائزہ خان، بلال عباس خان، صنم سعید اور اقرا عزیز سمیت کئی پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس کو بھارت میں “غیر دستیاب” قرار دے دیا۔

بھارت کا یہ طرز عمل اس کے اندرونی اضطراب، فالس فلیگ آپریشنز اور سچ چھپانے کی کوششوں کا مظہر ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستانی مواد اور آوازوں کو دبانے کا عمل تیز ہو چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزادیٔ اظہار کے عالمی علمبرداروں کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

news

مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا

Published

on

مشتری

جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔

اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔

ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔

جاری رکھیں

news

گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال

Published

on

Veo 3

گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔

یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔

AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~