Connect with us

news

اوپن اے آئی کا ڈیپ ریسرچ لائٹ ورژن متعارف، مفت اور تیز تر نتائج

Published

on

chatgpt

ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی اپنے ڈیپ ریسرچ فیچر تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ایک نیا لائٹ ورژن متعارف کرانے جا رہی ہے۔

کمپنی کا او4-منی ماڈل سے چلنے والا یہ ورژن اصل ورژن کی طرح ہیوی ڈیوٹی تو نہیں، لیکن اپنے اندر بھرپور خصوصیات رکھتا ہے۔

یہ فیچر موقع پر ویب کو سرف کرسکتا ہے، تازہ ڈیٹا لا سکتا ہے اور جلد از جلد جواب دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کو مفت استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اوپن اے آئی کے مطابق ڈیپ ریسرچ کے ہلکے ورژن کے جوابات تو شاید مختصر ہوں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معیار پر سمجھوتا ہوگا۔ صارفین کو قابلِ قدر نتائج ملیں گے لیکن اختصار کے ساتھ۔

news

خلانوردوں کی بینائی متاثر: خلا سے واپسی پر نیا طبی چیلنج سامنے آگیا

Published

on

خلانوردوں

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے طویل مشن مکمل کر کے زمین پر واپس آنے والے خلانوردوں کی بینائی میں تبدیلی کا انکشاف ہوا ہے، جو سائنس دانوں کے لیے باعثِ تشویش بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً 70 فیصد خلانورد اس مسئلے کا شکار ہوتے ہیں، جن میں نظر کی کمزوری، تحریر دھندلی دکھائی دینا اور دور کی چیزیں صاف نہ دیکھ سکنے جیسی علامات شامل ہیں۔

یہ مسئلہ پہلی بار ناسا کی خلانورد ڈاکٹر سارہ جانسن نے اس وقت اجاگر کیا جب وہ چھ ماہ کا خلائی مشن مکمل کر کے لوٹیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تحریریں جو مشن سے پہلے بالکل واضح دکھائی دیتی تھیں، واپسی پر دھندلی ہو گئیں۔

یہ کیفیت وقتی نہیں بلکہ بعض کیسز میں کئی سالوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اسے “اسپیس فلائٹ ایسوسی ایٹڈ نیورو-اوکیولر سنڈروم (SANS)” کا نام دیا گیا ہے۔ ناسا کے سائنس دان اب اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ خلا میں موجود مائیکرو گریویٹی یعنی کششِ ثقل کی غیر موجودگی انسانی جسم، خاص طور پر آنکھوں اور دماغ پر کس طرح اثر ڈالتی ہے۔

زمین پر کششِ ثقل جسمانی مائعات کو نیچے کی جانب کھینچتی ہے، جب کہ خلا میں یہی مائعات جسم کے بالائی حصے خصوصاً چہرے اور کھوپڑی میں جمع ہونے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں چہرے کا سوج جانا اور دماغ پر دباؤ بڑھ جانا جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ یہ مسائل نہ صرف خلانوردوں کی صحت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ مستقبل میں مریخ یا دیگر سیاروں تک طویل مشنوں میں بڑی رکاوٹ بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

جاری رکھیں

news

بلیک ہول سے بچنے والا پہلا ستارہ: ماہرینِ فلکیات کا حیران کن مشاہدہ

Published

on

طاقتور بلیک ہول

تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات پر مشتمل بین الاقوامی ٹیم نے فلکیاتی تاریخ کے ایک نایاب منظر کا مشاہدہ کیا ہے، جس میں ایک ستارہ سپر میسو بلیک ہول کی تباہ کن کشش سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔ دو برس قبل سائنسدانوں نے AT 2022dbl نامی ستارے کی چمک کو اس وقت ریکارڈ کیا جب وہ ایک بلیک ہول کی زد میں آیا۔ حیرت انگیز طور پر، دو سال بعد اسی مقام سے ویسی ہی چمک دوبارہ دیکھی گئی، جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ستارہ مکمل طور پر تباہ ہونے کے بجائے بلیک ہول سے نکلنے میں کامیاب رہا۔ یہ واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ پہلا مصدقہ موقع ہے جب کسی ستارے کو بلیک ہول سے فرار حاصل ہوتا دیکھا گیا ہے۔ اس انقلابی تحقیق کی قیادت ڈاکٹر لیڈیا میکریائینی نے کی، جبکہ وائز آبزرویٹری کے ڈائریکٹر اور آسٹروفزکس فیکلٹی کے پروفیسر آئیر ارکاوی نے اسے سپروائز کیا۔ دیگر محققین میں پروفیسر اہد ناکر، طلبہ سارا فارس، یائل ڈیگانی اور مختلف عالمی سائنس دان شامل تھے، جنہوں نے اس حیران کن مظہر کو سائنسی ریکارڈ کا حصہ بنایا۔

جاری رکھیں

Trending

` 1 2 3 4 5 6 7 8 9 0 - = backspace
@ ط ص ھ د ٹ پ ت ب ج ح ] [
caps lock م و ر ن ل ہ ا ک ی ؛ ' enter
shift ق ف ے س ش غ ع ، ۔ / shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~