Connect with us

news

اہلِ غزہ سے اظہار یکجہتی: پاکستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

Published

on

شٹر ڈاؤن ہڑتال

اہلِ غزہ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے آج پاکستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں۔
فلسطینی عوام پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف پاکستان کے طول و عرض میں ایک بھرپور پیغام دیا گیا۔ کراچی سے لے کر پشاور تک تجارتی مراکز بند، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے انتہائی کم اور کاروبار زندگی معطل نظر آیا۔

جماعت اسلامی اور مختلف تاجر تنظیموں کی اپیل پر ملک بھر میں بازار، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز بند رہے۔ کراچی میں مرکزی اور ذیلی تمام مارکیٹیں مکمل طور پر بند تھیں، جبکہ متعدد مقامات پر فلسطینی عوام سے یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے، جن میں مظاہرین نے اسرائیل مخالف اور فلسطینی عوام کی حمایت میں نعرے لگائے۔

ٹریفک پولیس نے ریلیوں اور احتجاجی اجتماعات کے باعث شہریوں کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا۔
پشاور میں قصہ خوانی بازار، چوک یادگار اور اشرف روڈ سمیت تاریخی بازار مکمل بند رہے، جبکہ تمام بڑی مارکیٹیں اور مالز بھی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر بند رہے۔

مری کے پہاڑی علاقوں میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ مال روڈ، کینٹ مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں مکمل سناٹا چھایا رہا۔ راولپنڈی کے راجا بازار، مری روڈ اور صدر کے علاقے بھی ہڑتال کے باعث سنسان رہے۔

اس جدوجہد میں طبی شعبہ بھی شامل رہا۔ ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال میں شمولیت اختیار کی گئی، جس کے نتیجے میں کئی میڈیکل اسٹورز احتجاجاً بند رہے۔

بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، مستونگ، خضدار، قلات اور پشین میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، جبکہ پنجاب کے چھوٹے اور بڑے شہروں میں بھی فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے عوام نے کاروبار بند رکھ کر دنیا کو اپنی وابستگی کا پیغام دیا۔

جماعت اسلامی کے امیر، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستانی عوام اسرائیلی ظلم اور امریکی حمایت کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہڑتال فلسطینیوں سے محبت اور مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنے کی ایک کوشش ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~