news
اسحاق ڈار کا بھارت کے یکطرفہ فیصلے پر سخت ردعمل، پانی کا مسئلہ زندگی اور موت ہے

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا مسئلہ ہے اور بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ یہ معاہدہ بین الاقوامی ضمانتوں کے تحت طے پایا تھا اور اسے صرف باہمی اتفاق سے ہی معطل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے اگرچہ براہ راست پاکستان کا نام نہیں لیا، لیکن ہمیں اندازہ تھا کہ جلد یا بدیر الزامات پاکستان پر ہی آئیں گے۔ بھارت کے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں کہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہے، اور ایسی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ اقدام جنگ کے مترادف سمجھا جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کا رویہ ہے۔ سارک جیسے علاقائی تعاون کے فورمز کی ترقی میں بھی بھارت کی ہٹ دھرمی آڑے آتی رہی ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کیا تو پاکستان نے فوری طور پر واہگہ بارڈر بند کر دیا۔ سارک ویزا اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے، تاہم سکھ یاتریوں کو استثنا حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں حکومت نے دو اہم فیصلے کیے ہیں۔ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت فوری طور پر بند کر دی گئی ہے اور کوئی تیسرا ملک بھی پاکستان کے راستے بھارت سے تجارت نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ بھارت کی تمام ایئرلائنز کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے اب ان پروازوں کو اضافی وقت اور ایندھن خرچ کرنا پڑے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اس معاملے پر ایک پیج پر ہیں، اور قومی مفاد میں اتحاد و اتفاق ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سفارتی سطح پر بھی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، 26 ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی جا چکی ہے اور دیگر کو بھی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج شام سعودی وزیر خارجہ سے اہم گفتگو طے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا دورہ ڈھاکہ منسوخ کر دیا گیا ہے، جبکہ افغانستان کے دورے کے دوران افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نہ تو پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہوگی اور نہ ہی افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے دی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے بھارتی روئیے کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی حملے کی صورت میں بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
news
ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔
سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔
کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔
اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔
head lines
ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔
اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔
صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔
اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔
مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔
news3 months ago14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
کھیل7 months agoایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
news8 months agoاداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
news8 months agoرانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے






