news
دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔
ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔
دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔
آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔
news
ناسا کا غیر فعال Relay 2 سیٹلائٹ اچانک طاقتور ریڈیو سگنل بھیجنے لگا

ناسا کا Relay 2 سیٹلائٹ، جو 1967 سے مکمل طور پر غیر فعال تھا، حال ہی میں اچانک ایک انتہائی مختصر مگر طاقتور ریڈیو سگنل بھیجنے لگا جس نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ 1964 میں ایک تجرباتی کمیونیکیشن مشن کے طور پر خلا میں بھیجا گیا تھا، لیکن صرف تین سال بعد ہی اس کے دونوں آن-بورڈ ٹرانسپونڈرز ناکارہ ہو گئے تھے۔ 13 جون کو آسٹریلیا میں واقع ایک جدید ریڈیو ٹیلی اسکوپ ASKAP نے تقریباً 30 نینو سیکنڈ دورانیے پر مشتمل ایک غیر معمولی طاقت کا ریڈیو برسٹ ریکارڈ کیا۔ ابتدائی تجزیے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ سگنل خلا کی کسی دور دراز کہکشاں یا سیارے سے نہیں بلکہ زمین سے محض 2,800 میل کے فاصلے پر موجود Relay 2 سیٹلائٹ سے آیا تھا۔ ماہرین کے مطابق اس پراسرار سگنل کی دو ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں: یا تو سیٹلائٹ نے برسوں میں کوئی اسٹاٹک چارج جمع کیا تھا جو اچانک خارج ہو گیا، یا پھر کسی مائیکرو میٹیورائڈ یعنی خلائی ریت یا چھوٹے شہابی پتھر کے ٹکرانے سے سیٹلائٹ کی سطح پر پلازما پیدا ہوا جو ریڈیو فلش کی صورت میں خارج ہوا۔ چونکہ موجودہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اس قدر مختصر اور طاقتور سگنل نہیں بھیج سکتی، اسی لیے سائنسدان اس واقعے کو ایک غیر ارادی قدرتی مظہر یا اتفاقی حادثہ قرار دے رہے ہیں۔
news
چین نے مچھر کے سائز کا جدید جاسوس ڈرون متعارف کرا دیا

چین میں ایک عسکری تحقیقاتی ادارے نے مچھر کے سائز کے جدید جاسوس ڈرون کی رونمائی کی ہے، جو اپنے انتہائی چھوٹے سائز اور خفیہ صلاحیتوں کی بدولت جنگی میدانوں میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ غیر انسانی فضائی آلہ (یو اے وی) بال کی باریکی جیسی ٹانگیں اور دو پر رکھتا ہے، اور اسے اسمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس مائیکرو ڈرون کو چین کے صوبہ ہونان میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی کے محققین نے تیار کیا ہے، جس میں ایسے حساس سینسر نصب کیے گئے ہیں جو اسے خفیہ ملٹری مشن کے لیے انتہائی مؤثر بناتے ہیں۔ سرکاری ملٹری چینل سی سی ٹی وی 7 کو دیے گئے انٹرویو میں یونیورسٹی کے ایک طالب علم لائینگ ہیشائینگ نے بتایا کہ یہ بائیونک روبوٹ میدانِ جنگ میں معلومات جمع کرنے اور مخصوص مشن پر کارروائی کے لیے مفید ہیں۔ یہ ڈرون جدید رجحان کا حصہ ہے جس میں مائیکرو ڈرونز کو کمرشل اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس ڈیوائس کو ماحولیاتی نگرانی، قدرتی آفات کی پیشگوئی اور حتیٰ کہ زرعی میدان میں مصنوعی زیرگی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ